پشاور (جیوڈیسک) پشاور ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کے معاملے میں وفاقی اور صوبائی حکومت کو حلف نامے داخل کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت کو چاہیے کہ لوگوں کو تکالیف سے نکالے۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ میں 229 میں سے 13 افراد کے حراستی مرکز میں ہونیکا اعتراف کیا گیا۔
رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ صرف یہ بتانا کافی نہیں کہ ان افراد کو کب پکڑا گیا اور کہاں رکھا گیا۔ یہ بتائیں گے لاپتہ افراد میں سے کب کتنے افراد کو چھوڑا گیا۔ ماورائے عدالت کتنے قتل ہوئے اور کتنے افراد کی طبعی موت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نہیں چاہتی کہ دہشت گرد آزاد گھومیں ، کوئی لاپتہ شخص دہشت گردی میں ملوث ہے تو اس کے خلاف کیس چلنا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خدا کرے حکومت لاپتہ افراد کو ایسے ہی چھوڑ دے تاکہ یہ مسئلہ حل ہو۔