کراچی : مدارس دینیہ کے منتظمین کی جانب سے سائٹ ایریا کے مقامی ریسٹورنٹ میں منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم کی سربراہی میں پریس کانفرنس ہوئی جس میں جامعة الرشید کے مولانا الطاف الرحمن ، علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاون کے قاری محمد اقبال ، جامعہ حمادیہ کے مولانا قاسم ، جامعة الحرمین کے مولانا طلحہ عتیق ، مولانا غلام رسول ، مولاناسیف اللہ ربانی ، جامعة الدراسات گلشن اقبال کے شیخ امجد ،سمیت دیگر مدارس دینیہ کے نمائندگان، منتظمین اور علماء کرام نے شریک تھے۔
اس موقع پر پرویز رشید کے بیان پر علماء کرام نے شدید رد عمل کا اظہار کیا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ پرویز رشیدنے مدارس کو جہل کی یونیورسٹیاں کہکر 50 لاکھ سے زائد دنیا بھر کے مدارس دینیہ کے طلبہ کی دلازاری کی ہے اور اذان ،اورمحشر اور مساجد کاتمسخر کرکے شعائر اسلام کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں معافی اور تجدید اسلام کرنا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ آرٹ کونسل میںان کے کیے ہوئے بیان کو سن کر نہیں لگتا کہ وہ کسی اسلامی جمہوریہ کے وزیر اطلاعات کا بیان ہے
مدارس دینیہ کی علمی خدمات کا اعتراف اپنے غیر سب کرتے ہیں ،انہوںنے کہاکہ اس وقت سینیٹ کے ڈپٹی چیرمین مدارس کے فاضل ہیںاور،صدر پاکستان ممنون حسین نے بھی مدرسہ میں تعلیم حاصل کی ہے پرویز رشید کے بیان کی رو سے وہ بھی جاہل ٹہرے اور ہر سال قومی اور صوبائی اسمبلی سے منتخب ہونے والے علماء کرام بھی پرویز رشید کی نظر میں جاہل ہیں ،انہوںنے کہاکہ 50 لاکھ سے زائد مدارس دینیہ کے طلبہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی اور نماز ، اذان اور عذاب قبر کا تمسخر اکیا ہے جس کوئی مسلمان نہیں کرسکتاہے اور مسلمان کیلئے ایسا عمل ناقابل برداشت ہے۔
غیرملکی طلبہ کے تعلیمی ویزے پرغیراعلانیہ پابندی کی شدید مذمت، سالانہ چھٹیوں میںاپنے ممالک کوجانے والے طلبہ کے ویزوںکامسئلہ حل کیاجائے اور انھیں تعلیم مکمل کرنے دی جائے، دینی مدارس میں قرآن و حدیث اور علوم نبوی کی تعلیم دی جاتی ہے، قرآن اﷲ کا کلام ہے، وحی کو لانے والے جبریل امین اور اس کو سب سے پہلے پڑھنے والے حضرت محمد ۖ ہیں۔انہوںنے کہاکہ نوازشریف دور حکومت مدارس اور دینی طبقے کیلئے زرداری اور مشرف سے بدترین دور ہے ، پہلے پارلیمنٹ کی قرارداد کے ذریعے دہشت گردی کو مذہبی وغیر مذہبی میں تقسیم کرکے مدارس کے خلاف کاروائیوں کے لیے راہیں ہموار کی گئی اور اب ایک وزیر کے ذریعے مدارس کو جہل کی ینورسٹیاکہاجارہاہے
تو دوسری جانب مدارس کے غیر ملکی طلبہ کے ویزوں پر عائد پابندی کو برقرار رکھااور اس حوالے سے جب ہم حکومت سے رابطہ کرتے ہیں تو وزیر داخلہ ہماری کوئی بات ہی نہیں سنتے۔ انہوں نے کہاکہ پرویز رشید کے اس بیان کے بعد ہونا یہ چاہیے تھا کہ وزیر اعظم نوازشریف یا مسلم لیگ کا کوئی اور ذمہ دار اس بیان کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرتا اور پرویز رشیدسے پوچھا جاتاکہ انہوں 20 لاکھ سے زائد دینی مدارس شعائر اسلام کی توہین کیوں کی ہے مگر ہم دیکھ رہے ہیں حکومت توجہ نہیں دے رہی ہے ، ہم سمجھتے ہیںپرویز رشید کا بیان مدارس دینیہ کیلئے سازشوں کا تسلسل ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم پرویز رشید کی صرف برطرفی نہیں چاہتے بلکہ اسے قرار واقعی سزا دلوانا چاہتے ہیں جس کے لیے ہم عدالت سے رجوع کریں گے اور ان کے خلاف ملکی قوانین کے تحت مقدمہ چلایا جائے اور وہ اہم عہدے کے لائق نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اسمبلی رکنیت کے اہل ہیں ۔ وزیر اعظم پاکستان اور صدر پاکستان پرویز رشید کی متنازعہ تقریر کا فوری نوٹس لیں اور عوام الناس خصوصاً کروڑوں دین سے وابسطہ افراد کی دل آزاری کرنے والی تقریر کے خلاف سخت موقف اختیار کیا جائے۔
مفتی محمد نعیم نے مزید کہاکہ حکومت دینی تعلیم کے حصول کیلئے غیرملکی طلباء کو تعلیمی ویزوں پر عائد پابندی ختم کرے ،ملک کے دینی مدارس میں ہزاروں غیر ملکی جبکہ جامعہ بنوریہ میں 34 ممالک کے 450 غیر ملکی طلباء زیر تعلیم ہیں ان کے ایکسٹنشن ویزوں پر پابندی لگاکرہزاروں طلبہ کے مستقبل کو داؤ پر نہ لگایا جائے۔