اسلام آباد (جیوڈیسک) پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست لال مسجد شہدا فائونڈیشن کے حافظ احتشام کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
لال مسجد شہدا فائونڈیشن کی جانب سے دائر کروائی گئی درخواست میں وفاقی وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف غازی عبدالرشید کیس اور مقدمات میں ملوث ہیں۔ اس لئے انھیں پاکستان میں علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔ واضع رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف عسکری ادارہ برائے امراض قلب میں زیر علاج ہیں۔
انہیں علاج کے لئے لندن منتقل کئے جانے کا امکان ہے۔ لندن کے دو معروف ڈاکٹروں سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف کی سکیورٹی کے لئے ہسپتال میں رینجرز کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے قریبی ساتھیوں کی جانب سے لندن کے دو بڑے ہسپتالوں کارڈیو ویسکو کلینک ہارلے سٹریٹ اور ویلنگٹن ہسپتال سے رابطہ کیا گیا ہے۔ لندن کارڈیو ویسکولر کلینک کے ڈاکٹر اقبال ملک اور ویلنگٹن ہسپتال کے ڈاکٹر جارج امین یوسف بھائی سے پرویز مشرف کے علاج معالجے کے لئے وقت لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کے خون کے نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں۔
سابق صدر کی ابتدائی میڈیکل رپورٹس آج لندن بھیجی جائینگی جن کو دیکھ کر ہی ڈاکٹرز ان کے علاج سے متعلق کوئی فیصلہ کریں گے۔ برطانوی ڈاکٹروں کی جانب سے علاج کیلئے دیا گیا ٹائم شیڈول غداری کیس کی اگلی سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
عدالت سے پرویز مشرف کو علاج کیلئے بیرون ملک بھجوانے کی اجازت بھی مانگی جائے گی۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ اس حوالے سے عدالت ہی انہیں ریلیف فراہم کر سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں علاج معالجے کی تمام سہولتیں موجود ہیں تاہم اگر عدالت نے سابق صدر کو بیرون ملک بھجوانے کی اجازت دی تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زیر علاج سابق صدر پرویز مشرف کی سکیورٹی میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔ رات گئے ہسپتال کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ رینجرز کے اضافی اہلکار تین ٹرکوں میں سوار ہو کر عسکری ادارہ امراض قلب پہنچے۔
ہسپتال کے داخلی راستے عام مریضوں کے لیے بند رکھے گئے ہیں۔ ڈاکٹرز نے سابق صدر کو چند روز آرام کا مشورہ دیا ہے۔ پرویز مشرف کو نیم بے ہوشی کی حالت کی میں راولپنڈی کے عسکری ادارہ امراض قلب پہنچایا گیا جہاں ان کی ای سی جی، ایکو اور خون کے ٹیسٹ کئے گئے جس کے بعد پرویز مشرف کو انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل کر کے ان کا علاج شروع کر دیا گیا ہے۔
سابق صدر کی منتقلی کے بعد ہسپتال کے داخلی راستے عام مریضوں کے لیے بند کر دئیے گئے اور سیکورٹی بڑھا دی گئی۔ پرویز مشرف کی طبعیت بگڑنے کی اطلاع ملتے ہی ان کے حامی بھی گلدستے لئے ہسپتال پہنچ گئے۔
پرویز مشرف ہسپتال میں زیر علاج ہیں تو دوسری طرف آل پاکستان مسلم لیگ کے کارکنوں نے بھی ہسپتال کے باہر ڈیرے ڈال لئے ہیں۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے کارکن رات گئے تک ہسپتال کے باہر موجود رہے اور پرویز مشرف کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔