اسلام آباد (جیوڈیسک) خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کی سماعت جاری ہے، سنگین غداری کیس کی آج 29 ویں سماعت ہے۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے ملزم پرویز مشرف کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔
ایس پی سیکیورٹی اسلام آباد چودھری اشفاق مشرف کو لینے اے ایف آئی سی پہنچ گئے، اس موقع پر آرمڈ فورسز انسٹیٹیو ٹ آف کارڈیالوجی سے خصوصی عدالت جانے والے راستے پر سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔گزشتہ سال 13 دسمبر سے شروع ہونے والے سنگین غداری کیس میں عدالت ملزم پرویز مشرف کو 7 مرتبہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے چکی ہے اور وہ صرف ایک مرتبہ 18 فروری کو فوجی اسپتال سے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق جمعرات کوآئی ایس آئی حکام نے خصوصی عدالت کے ججز کو سندھ ہاؤس میں ان کیمرا بریفنگ میں بتایا کہ بعض ٹیلی فون کالز پکڑی گئی ہیں جن سے پتا چلا ہے کہ پرویز مشرف کی عدالت آمد کے موقع پر حملے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
بریفنگ سے پہلے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے سابق فوجی حکمران کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ملزم کی عدالت پیشی کا حکم برقرار ہے تاہم کسی وکیل کودلائل دینے کے لیے مجبور نہیں کر سکتے۔ وکیل دفاع کی خواہش کے مطابق ملزم کی درخواستوں کو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے گا۔
ملزم پرویز مشرف نے بیرون ملک جانے کی اجازت، غداری کیس کی سماعت کا غیر معینہ مدت تک التوا ، 3 نومبر کی ایمرجنسی کے نفاذ میں معاونین کے خلاف بھی آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلانے اور پراسیکیوٹر اکرم شیخ کی تقرری کے خلاف متفرق درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔