اسلام آباد: قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان باری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے ہی 9/11واقعہ کے بعد امریکہ کی ایک کال پر انھیں پاکستان کے اندر فوجی اڈے استعمال کرنے کی اجازت دے ڈالی اور انھوں نے پاکستانی سرز مین سے ہمسایہ برادر اسلامی ملک افغانستان پر 76ہزارحملے کیے افغانستان پر زہریلی گیسیں پھینکیں،
بمباری کی جس سے پوراافغانستان خون میں نہلا گیا لال مسجد پر حملہ کرکے قرآن مجید کی حافظہ بچیوں کو بھسم کرڈالاا ن کی لاشوں اور ہڈیوں کے ٹکڑے گندے گٹروں میں بہاڈالے کراچی کی دہشت گردی میں ملوث بھتہ خور اور بوری بند لاشوں کے تحفوں کے پارسل بھجوانے والی تنظیم کو اپنی سیاسی طاقت قرار دیاصدارتی محل کواُس” بازار”کی طرح ناچ گانے ،عیاشیوںاور خُمر و کباب کا اڈا بنائے رکھا قادیانیوں کی مکمل سرپرستی کی ،
اپنے تابعداروں گجراتی چوہدری برادران کو کھرب پتی بنایاکہ ان کی ملیں ناجائزبچے جننے لگیں،پاکستانیوں کی پیاری بہن عافیہ صدیقی سمیت سینکڑوں سامراج کے مطلوبہ افراد کو ان کے حوالے کرکے مال بنایا اور اپنے ذاتی بیرونی بینک بھر ڈالے اپنی ذاتی مرضی سے این آراوایجاد کرلیا اور ایم کیو ایم ، پی پی پی کے راہنمائوں کے تمام مقدمات واپس لے لیے ،دین کے پیرو کاروں ، علماء ، اسلامی تحریکوں و تنظیموں کا ناطقہ بند کیے رکھا
اپنے ذاتی تابعداروں اور ہر اقتدار کے پیروں کے تلے چاٹنے والے سود خور سرمایہ داروں ، ناجائز منافع خور صنعتکاروںاور نو دولتیوںکے بینکوں کے قرضے معاف کرڈالے آئین کی دفعہ6کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک کے اقتدار اعلیٰ پر قبضہ جمائے رکھامنتخب وزیر اعظم کوپاک سرزمین سے ان کی ذاتی خواہش پر سعودی عرب بھجوادیااور بقیہ ماندہ ن لیگ پر تشدد ، بربریت کی انتہا کرتے ہوئے انھیں جیلوں میں بند رکھاجو ذاتی غلاموں کی تیار کردہ (ق) لیگ میںآگئے وہ پاک صاف کہلائے ،
فوج جیسے پاکستان کے سب سے بڑے ادارے کی بد نامی کاباعث بنے رہے ڈرون حملوں کی اجازت دے ڈالی جن کے حملوں سے معصوم بچے اور عورتیں بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں جس کی وجہ سے دہشت گرد تنظیمیں قائم ہوئیںجوکہ آج تک معصوموں کو خون میں نہلا رہی ہیںاور پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور انہی کی دیکھا دیکھی ایم کیو ایم بھی وہی کردار ادا کر تی نظر آتی ہے اکبر بگٹی کو حکم دے کرقتل کرواڈالا آخر میں ڈاکٹر بار ی نے کہا کہ اگرپرویز مشرف کو کم ازکم ملک بد ر کردیا جائے یا قانونی طور پر اس سے جان چھڑا لی جائے تو ملک میں امن عامہ مکمل طور پر بحال ہو سکتا ہے
ان حالات میں اس کے علاوہ کوئی احسن حل نہ ہے کہ جب تک اتنے بڑے جرائم کا مجرم دندناتا پھرتا رہے گا لوگوں کے زخم رستے رہیں گے اگر عوام کی اس ادنیٰ گذارش پر عمل کرلیا جائے تو عین ممکن ہے کہ دہشت گرد بھی اپنے زخم بھول کربندے کے پُتر بن جائیںاور پاک سرزمین پر تخریب کاریاں بند کرکے اپنا بارڈروں کی حفاظت والاسابقہ کردار ادا کرنا شروع کردیں( وما تو فیق باللہ)