اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔ خفیہ ادارے کے سربراہ عدالت کے حکم کے باوجود پرویز مشرف پر حملے کے خدشے پر عدالت کو بریفنگ دینے کے لئے پیش نہ ہوئے تاہم سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو کرنل کے عہدے پر فائز اہلکار نے وزارت داخلہ کے دو افسران کے ہمراہ تینوں جج صاحبان کو ان کے چیمبر میں حملے کے خدشات اور سکیورٹی پر بریفنگ دی۔
بریفنگ کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کے بعد حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ شدت پسند کسی بھی وقت پرویز مشرف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ حساس ادارے کے افسر نے پرویز مشرف پر راولپنڈی میں ہونیوالے حملوں کی تفصیلات بھی جج صاحبان کو پیش کیں۔
دوسری جانب عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی کل پیشی پر وزارت داخلہ کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت بھی کر رکھی ہے۔
رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کی مشترکہ مشاورت کے بعد پرویز مشرف کی سیکورٹی کیلئے پلان تشکیل دے دیا گیا ہے۔ سابق صدر کی سیکورٹی کے لئے سولہ سو اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ رینجرز کے پانچ سو اہلکار حفاظتی فرائض انجام دیں گے۔
اے ایف آئی سی سے خصوصی عدالت تک تین روٹ لگائے جائیں گے۔ پرویز مشرف کے روٹ کو وی وی آئی پی کا درجہ دیا گیا ہے۔ تلاشی کے بغیر کسی کو بھی احاطہ عدالت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ دوسری جانب پرویز مشرف کی سیکورٹی پر مامور دو سو پولیس اہلکاروں کی سکریننگ مکمل کر کے رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوا دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سکریننگ میں کلیئر ہونیوالے اہلکار پرویز مشرف کی انرکارڈن سیکورٹی پر مامور ہونگے۔
پرویز مشرف کی سیکورٹی کے لئے تین سیکورٹی حصار بنائے گئے ہیں۔ اس سے قبل صبح سماعت کے دوران پراسیکیوٹر طارق حسن نے کہا تھا کہ انہیں کل تک سماعت ملتوی کرنے پر اعتراض نہیں کل ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے سماعت مقرر ہے اگر سماعت کل بھی نہ ہوئی تو انہیں اعتراض ہو گا۔
پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا تھا طبیعت ناساز ہونے کے باعث ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا ہے وہ آج بھی بہتر محسوس نہیں کر رہے اور وہ کل بھی دلائل پیش کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کسی وکیل کو زبردستی دلائل دینے پر مجبور نہیں کر سکتے۔
وکلا صفائی جب دلائل کے لیے تیار ہوں گے اس وقت سماعت کریں گے۔ عدالت نے غداری کیس میں پرویز مشرف کی کل بروز جمعہ چودہ مارچ کو طلبی کا حکم برقرار رکھا ہے۔