کراچی (جیوڈیسک) پرویز مشرف نے لال مسجد آپریشن کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے انہیں دہشت گرد قرار دیا۔ سابق صدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے لال مسجد والوں کے خلاف جو کیا ٹھیک کیا ۔ دہشت گردوں کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے تھااب وہ پھر ابھر رہے ہیں۔
حکومت فوری ایکشن لے کیونکہ جتنا دیر سے ایکشن لیں گے یہ جن اتنا ہی بڑا ہوتا رہے گا اور پھر بڑا ایکشن لینا پڑے گا۔ پرویز مشرف نے واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں طالبان نہیں بلکہ مجاہدین ہیں۔ امریکہ میں نائن الیون کے بعد ’مجاہدین‘ کا طالبان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہو گیا تھا۔
سابق صدر نے د عوی کیا کہ وہ اپنے دور میں مسلئہ کشمیر کے حل کی طرف جا رہے تھے۔ واجپائی اور ان کے درمیان اتفاق ہو گیا تھا۔ نریندر پاکستان کو مروڑنا اور دبانا چاہتے ہیں اگر وہ سوچ تبدیل نہیں کریں گے تو معاملہ آگے نہیں بڑے گا۔
سابق صدرکا کہنا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر صاف نیت سے عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ حکومت میں کچھ عناصر شدت پسندوں کے ساتھ نظریاتی طور پر ملے ہوئے ہیں۔ فوج کو حکومت اور بیورور کریسی کی طرف سے جو مدد ملنا چاہیے تھی وہ نہیں مل رہی۔ پرویز مشرف نے اپنے خلاف تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے قرار دیئے۔