تحریر : مسز جمشید خاکوانی دس سال گذر گئے ہیں مجھے دیکھتے ہوئے پرویز مشرف کا نام ایک دن کے لیے بھی میڈیا سے حذف نہیں ہوا کوئی چینل کھولو کوئی اخبار اٹھا لو حتیٰ کہ خواتین کے ماہنامے میں بھی مشرف کے نام کی دو سطری خبر ضرور نکل آتی ہے اور یہ سب اس لیے ہے کہ میڈیا کی دال روٹی اسی ایک نام کے سہارے چلتی ہے حالانکہ میڈیا کی آزادی بھی اسی مشرف کی ہی مرہون منت ہے لیکن مشرف تو آزادی دے سکے مال نہ دے سکے۔
خالی خولی آزادی کس کام کی، یہ کام آنے والوں نے بطریق احسن پورا کیا لیکن کمال یہ ہے کہ اتنے وسیع پیمانے پر مشرف کے خلاف نفرت پھیلانے کے باوجود کہیں کونوں کھدروں میں مشرف کے مداحین باقی ہیں۔ بلکہ مخالفین کے سینوں پر مونگ دل رہے ہیں کیا ہوا جو مشرف اپنے مداحین کو کچھ دے نہیں سکتے مداحین تو سچ کا ساتھ دے سکتے ہیں نا ؟بس غصہ اس بات پر آتا ہے کہ چھاج تو بولے چھلنیاں بھی بول رہی ہیں جن میں ہزاروں سوراخ ہیں۔
Rana Sanaullah
رانا ثنا اللہ بھی بولنے جوگے ہیں جن کے سر پر ماڈل ٹائون کے چودہ مقتولوں کا بوجھ ہے وہ بھی کہتے ہیں مشرف واپس نہ آئے تو انٹر پول کے ذریعے واپس لائیں گے پہلے جو انٹر پول کے ذیعے واپس لائے گئے ہیں ان کا تو احتساب کر لیں جناب پیپلز پارٹی کی حکومت کی آدھی کابینہ اور افسران احتساب کے خوف سے باہر بیٹھے ہیں الزام تو فریال تالپور اور زرداری صاحب پر بھی کم نہیں ہیں پھر چور مچائے شور والا معاملہ ہی ہے سچی بات تو یہ ہے کہ حکومت اب خود ہی مشرف سے جان چھڑانا چاہ رہی تھی جب سے مصطفی کمال نے مشرف کے گھٹنے چھوئے ہیں سب اس خوف میں مبتلا ہو گئے تھے کہیں باقی بچ جانے والی باغی ایم کیو ایم مشرف کی چھتری تلے جمع نہ ہو جائے سو یہ کانٹا نکالنا پڑا احمد رضا خان قصوری تو کہتے ہیں جب نواز شریف نے مقدمے شروع کیے تھے وہ طاقتور تھے اب کمزور ہو گئے ہیں نیوز چینل اے آر وائی میں بات چیت کرتے ہوئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سابق صدر مشرف اور سابق صدر آصف زرداری دونوں اکھٹے واپس آئیں گے پھر دیکھیں گے کس کا ٹرائل ہوتا ہے۔
لگتا ہے لوگوں نے مشرف کیجانے سے پہلے ہی احتیاطً کالم لکھ رکھے تھے کہ حکومت وقت کی وفاداری پر حرف نہ آنے پائے کہ صبح صبح ہر اخبار میں ہر لکھنے والے نے حسب توفیق مشرف کے خلاف مذمت نامہ چھپوا دیا جیسے کسی کی ذاتی دشمنی ہوتی ہے حتی کہ ایک صاحب نے تو سچ مچ ذاتی دشمنی بھی نکال لی یہاں تک لکھ دیا کہ مشرف نے انکی بہو بیٹیوں کے گلوں سے ڈاکووں کے ذریعے زیور نچوا لیے تھے یا اللہ سابق آرمی چیف ملک کا سابق صدر جس کی ساری زندگی ملک کے خلاف دشمنوں سے جنگ لڑتے گذر گئی اتنا گھٹیا الزام لگانا معنی رکھتا ہے ایسا الزام تو زرداری پر بھی کوئی نہ لگائے گا جس کی ساری عمر جرائم میں گذر گئی نہ را کے مستند ایجنٹ الطاف حسین کے خلاف کسی نے زبان کھولی جس نے نہ کتنے ہزاروں قتل کرا دیے جو اپنی ہر تقریر میں باتیں کم دھمکیاں اور گالیاں زیادہ دیتا تھا۔
مشرف کے خلاف جتنے کالم کل اور آج چھپے ہیں اگر میں ہر کالم سے ایک ایک فقرہ بھی لکھنے لگوں تو کئی کالم بن جائیں گے لیکن میں سمجھتی ہوں مشرف کا صرف ایک جرم اس کے ہر عمل پہ بھاری ہے اور وہ ہے میڈیا کی آزادی ۔۔۔آج میڈیا وہ ذکوٹا جن بن چکا ہے جو کہتا ہے مجھے کام بتائو میں کس کو کھائوں ؟کیا کروں؟اور کوئی جرم نہیں ہے اب یہ جن کسی کے قابو نہیں آ رہا ۔۔۔آج میں ایک وڈیو دیکھ رہی تھی جس میں ایک صاحب کہہ رہے تھے (مجھے ان کا نام معلوم نہیں ہو سکا)کہ ٹونی بوزین نے دماغ پر 112 کتابیں لکھی ہیں میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کو ٹونی بوزین کے پاس لے کر گیا۔
Siraj ul Haq
سراج الحق نے ٹونی بوزین سے کہا ہمارے ملک میں بہت ٹیررازم ہم کیا کریں؟ٹونی بوزین نے کہا ٹیررازم پاکستان میں؟کراچی شہر میں 22 ملیئن لوگ رات کو سوتے ہیں اور صبح 22ملیئن اٹھتے ہیں آپ ذرا لندن میں چل کر دیکھیں کتنے لوگ مرتے ہیں پاکستان سے زیادہ مرتے ہیں نظر نہیں آتا آپ کو اس لیے، امریکہ میں سالانہ پچاس ہزار لوگوں کا مرڈر ہوتا ہے لیکن کسی کو نظر نہیں آتا کہ سالانہ پچاس ہزار مرڈر پستول سے کر دیے اس لیے کہ وہاں بری خبریں اچھالی نہیں جاتیں سنگا پور میں دوبئی میں آپ گورنمنٹ کی اجازت کے بغیر کوئی بری خبر نہیں دے سکتے اس لیے آپ مزے سے وہاں رات کے چار بجے بھی گھومتے ہیں ہمارے ہاں ہر قسم کی خبروں کی آزادی ہے ہر بری سے بری خبر بارہ مصالحے لگا کر پھیلائی جاتی ہے ایسے میں اگر کسی بے بے خبر نے کعبہ والے واقعے میں مشرف کی کمانڈ کا لکھ دیا تو کیا قیامت آ گئی ہے آخر کسی نہ کسی نے تو کمانڈ کی ہو گی۔
اچھا ہوتا اگر کمانڈ کرنے والے افسر کے نام کی وضاحت بھی ہو جاتی چلو ہماری نالج میں اضافہ ہو جاتالیکن مشرف دشمنی میں ہمارے عہد کے بقراط کوئی وار خالی نہیں جانے دیتے خیر مجھے ایسی باتوں کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی دکھ اس بات کا ہے کہ مشرف کی آڑ میں پاکستان کے محافظ ادارے کی توہین و تضحیک کی جاتی ہے بلاول اور خورشید شاہ صاحب کو تھر میں بھوک سے مرتے ہوئے بچے تو نظر نہیں آتے نہ اپنے ابا اور وزیروں مشیروں کی کرپشن اور لوٹ مار نظر آتی ہے مگر مشرف کا ملک سے باہر جانا بہت بڑا جرم لگتا ہے۔
کوئی ان سے پوچھے محترم زرداری صاحب چھ ماہ سے ملک بدر ہوئے بیٹھے ہیں جو فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے نکلے تھے اب کہتے ہیں مجھے ستائیس ٹیکے روزانہ لگتے ہیں میرا ملک میں علاج نہیں ہو سکتا صحت مند ہو کر واپس آئونگا وہ کس کھاتے میں بیٹھے ہیں ؟ چلو ہر ایک کو جھوٹا کہہ دو امریکہ تو ہر گیم میں خود شامل ہے اس سے تو زرداری صاحب چھپے ہوئے نہیں ہیں سوچنا تو یہ چاہیے کہ اللہ ہر چیز دیکھتا ہے اس کی پکڑ سے کوئی نہیں بچ سکتا ہر کوئی اپنے انجام کو پہنچے گا باقی جتنا مرضی زور لگا لیں مشرف کو لوگوں کے دلوں سے نہیں نکال سکتے۔