اسلام آباد (جیوڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے معاملے سے لاعلم ہوں۔ معاملہ فارن پالیسی ایشو نہیں بلکہ پاکستان کا داخلی ایشو ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای کے صدر نجی دورے پر شکار کے لیے پاکستان آئے ہوئے ہیں جبکہ سعودی وزیر خارجہ کا دورہ بھی پہلےسے طے شدہ ہے۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ کی ملاقاتوں کا شیڈول طے کیا جا رہا ہے۔ سعود الفصیل، صدر، وزیراعظم اور مشیر خارجہ سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرف کا معاملہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ کسی دوسرے ملک سےاس کا کوئی تعلق نہیں۔
میرا نہیں خیال کہ اس معاملے سے کسی دوسرے ملک یا خطے کے باہر کسی ملک کو کوئی تشویش ہے۔ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ 2014 افغانستان میں امن اور استحکام کا سال ثابت ہو گا۔ افغان مسئلے کا حل افغان رہنماؤں کی قیادت میں افغان عوام کی امنگوں کے مطابق نکلنا چاہیے۔ افغان امن کونسل نے ملا برادر سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تو پاکستان سہولت فراہم کرے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات ہی ہماری خارجہ پالیسی ہے۔ یہی ہمارا 2014 کا وژن ہے۔
ایران کے ساتھ پاکستان کے بہترین تعلقات ہیں۔ بارڈر کے دونوں طرف ٹرانس نیشنل مجرموں سے نمٹنے کے لیے ہمارے پاس بہترین میکنزم موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں پاکستانی قیدیوں کی تعداد کا معاملہ پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے بھارت سے اٹھایا ہے۔ بھارت میں تمام پاکستانی قیدیوں کے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے ناقابل قبول ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سفارتخانوں کے اخراجات میں کمی کے لیے وزیراعظم نے وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی بنا رکھی ہے۔ کمیٹی کی سفارش کی روشنی میں آئرلینڈ اور چلی میں پاکستانی مشن بند کیے جا رہے ہیں۔