اسلام آباد (جیوڈیسک) پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر خصوصی عدالت نے فیصلہ سنا دیا، خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی بیماری اتنی سنگین نہیں، انھیں 16 جنوری کو ہر حال میں پیش ہونا ہوگا۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو ہر حال می 16 جنوری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا ہے۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے غداری کیس کی سماعت کی۔ خصوصی عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ انھیں ہارٹ اٹیک ہوا تھا۔
پرویز مشرف کو پہلے ہی 3 مرتبہ استثنیٰ دے چکے ہیں۔ سابق صدر 16 جنوری کو حکم کے باوجود پیش نہ ہوئے تو عدالت مناسب فیصلہ جاری کرے گی۔ واضع رہے کہ اس سے قبل آج کیس کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل شریف الدین پیرزادہ نے طبی رپورٹ پر دلائل کا آغاز کیا۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ بیماری میں بیان ریکارڈ کرانا تشدد کے زمرے میں آتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل چودہ کے تحت شہادت حاصل کرنے کیلئے تشدد کی ممانعت ہے۔ انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ پرویز مشرف کو لاحق بیماری سنجیدہ معاملہ ہے۔
ڈاکٹروں نے پرویز مشرف کے بائی پاس کی بھی بات کی ہے۔ آصف نواز جنجوعہ جیسا جرنیل بھی ہارٹ اٹیک سےفوت ہوا۔ وکیل استغاثہ ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ میں یہ نہیں کہا گیا کہ مشرف پیش نہیں ہو سکتے، رپورٹ نامکمل ہے۔ عدالت جائزہ لے کہ کیا مشرف کی بیماری عدم پیشی کا جواز بن سکتی ہے۔ شریف الدین پیرزادہ نے دلائل دیئے کہ پرویز مشرف کا اصل مسئلہ دل کی بیماری ہے جس کا رپورٹ میں واضح ذکر ہے۔
خصوصی عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو آج 2 بجے سنایا جائے گا۔ بعد ازاں عدالت کے احاطے میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ میں صرف سابق صدر کا وکیل ہی نہیں، ان کی جماعت کا سینئر وائس پریذیڈنٹ بھی ہوں۔ میری فیس پرویز مشرف کا مجھ پر اعتماد اور ان کا پیار ہے۔
احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف مکمل صحت یاب نہیں ہیں۔ انھیں مزید آرام کی ضرورت ہے۔ مکمل صحت یاب ہونے تک انھیں خصوصی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ ٹی وی پر دکھائی گئی جو کہ وکیل استغاثہ اکرم شیخ کی جانب سے میڈیا کو جاری کی گئی۔ اکرم شیخ سابق صدر کو سزا دلوانے کو تُلے ہوئے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جنہوں نے 1999ء میں پاک فوج کیخلاف امریکی اخبارات کو اشتہارات دیئے تھے۔ اس پر جوڈیشل انکوائری کی جائے کہ رپورٹ باہر کیسے نکلی۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کی بیماری کی رپورٹ رائٹ آف پرائیویسی میں آتی ہے۔ قائد اعظم کو ٹی بی تھی مگر ان کی رپورٹ کو خفیہ رکھا گیا تھا۔ جبکہ وکیل استغاثہ اکرم شیخ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دل کی کوئی شریان بند نہیں، مشرف کے دل کی دھڑکن 18 سال کے نوجوان والی ہے۔ طاقتور اور کمزور کیلئے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔ رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں لکھا کہ مشرف عدالت نہیں آ سکتے۔
ہسپتال میں 5 روز رہنے کے باوجود پرویز مشرف کی اینجو گرافی نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کا عدالت میں پیش ہونا خوش آئند ہے لیکن پرویز مشرف کمانڈر انچیف ہونے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔