لاہور (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کا ایمانداری سے ٹرائل ہوا تو حکمران پھنس جائیں گے۔ میرے پاس جو کچھ ہے وہ الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں لکھا ہے۔
میں 10 سال تک حکومت میں رہا۔ 2009ء سے پہلے کا کوئی اکاؤنٹ ثابت کیا جائے۔ میری کوئی آف شور کمپنی تھی نہ اب ہے۔ جنیوا میں بھی کوئی اکاؤنٹ نہیں، اگر ہے تو لے لیا جائے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم نواز شریف کو مناظرے کا چیلنج کرتا ہوں۔ وہ اپنے اور اسحاق ڈار سمیت 15 اور لوگ لے آئیں، میں اکیلا انھیں جواب دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نیوٹرل پارلیمانی کمیشن کے حق میں ہوں۔ نیوٹرل پارلیمانی کمیشن کو ہمارا اور آج کے دور کو دیکھنا چاہیے۔
نیوٹرل پارلیمانی کمیشن بیٹھے سب کو کٹہرے میں ڈال کر جواب لیا جائے۔ مشرف نے کہا کہ میں عدالتوں سے انصاف کی امید کرتا ہوں، جو مجھے ابھی تک نہیں ملا۔ سب کو پتہ ہے کہ سیاسی طور پر کیسز شروع کیے گئے۔ میرے کیسوں میں گواہی نہیں، سالوں سے کیس چل رہے ہیں۔ پندرہ دفعہ ہرعدالت میں پیش ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف کو ابھی فوج کی کمانڈ سنبھالنی چاہیے۔ تاہم انھیں آرمی چیف رہنا ہے یا نہیں، یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ حکومت کو پتہ ہونا چاہیے کہ فوج کی فیلنگ کیا ہے۔ فوج سمجھتی ہے کہ میرے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ حکومت کو پتہ ہونا چاہیے۔ پریشر کون ڈال رہا تھا، یہ نہیں بتا سکتا۔