اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کی سیکیورٹی پر 8 تھانوں کی نفری کے برابر 400 سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں جن پر وفاقی حکومت گزشتہ 9 ماہ میں اب تک قومی خزانے سے 10کروڑ روپے خرچ کرچکی ہے جبکہ سابق صدر کی وطن واپسی سے لے کر اب تک ان کے فارم ہائوس خواہ اس میں وہ موجود ہوں یانہ ہوں، کی سیکیورٹی پر بھی ماہانہ ایک کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات ہو رہے ہیں۔
اسلام آبادمیں فی تھانہ 60 ماتحت افسران اور اہلکاروں کی نفری تعینات ہے۔ اس لحاظ سے سابق صدر کی سیکیورٹی پر 8 تھانوں کی نفری کے مساوی سیکیورٹی عملہ تعینات ہے۔ اتنی تعداد میں نفری کم وبیش 10 لاکھ افراد کی سیکیورٹی پر مامور ہوتی ہے۔ وزارت داخلہ کے ذرائع نے سرکاری ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سال مئی سے سابق صدر پرویز مشرف کے فارم ہائوس پر وفاقی پولیس، ٹریفک پولیس اوراسپیشل برانچ کے 300 افسران و اہلکار مستقل طور پر تعینات ہیں جس پر یومیہ 3 لاکھ روپے خرچہ آ رہا ہے جبکہ مئی سے رینجرز کے 100 افسران و اہلکار بھی تعینات ہیں جن پر ڈیڑھ لاکھ روپے کے لگ بھگ یومیہ خرچہ آتا ہے۔
اسی طرح سابق صدر پرویز مشرف کی جس عدالت میں بھی مقدمے کی تاریخ ہو، خواہ وہ پیش ہوں یا نہ ہوں، بھر پور سیکیورٹی انتظامات کیے جاتے ہیں جس کے تحت ایک پیشی پر 85 ہزار روپے سے لے کر ایک لاکھ 25 ہزار روپے قومی خزانے سے خرچ ہوتے ہیں۔
وفاقی پولیس کے پاس پہلے ہی امن وامان برقرار رکھنے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے نفری کم ہے۔ اسی وجہ سے ضلع کے 18 تھانوں میں اوسطاً فی تھانہ 50 سے 60 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے مگر سابق صدر کی سیکیورٹی پر 10 لاکھ سے زائد آبادی کے لیے مختص سیکیورٹی کے برابر نفری تعینات کی گئی ہے۔ پولیس کی ریکارڈ بک کے مطابق پچھلے سال مئی سے اب تک سنگین جرائم میں 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔