اسلام آباد (جیوڈیسک) پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے خصوصی عدالت ایکٹ 1976 کی دفعہ 6 اے بارے دو درخواستیں واپس لے لیں، جسٹس فیصل عرب کا کہنا ہے کہ ملزم کو ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ دینے بارے فیصلہ 8 مئی کو سنایا جائے گا۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے استدعا کی کہ خصوصی عدالت ایکٹ 1976 کی دفعہ 6 اے ختم ہو چکی ہے اور اس بارے ان کی درخواستیں واپس کی جائیں اور وہ اپنے تحفظات زبانی طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔
پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے اعتراض کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ایک طرف درخواست واپس لے رہے ہیں اور دوسری طرف دلائل دے رہے ہیں ، بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ حوالے کرنے بارے فیصلے تک کارروائی آگے نہ بڑھائی جائے، وہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔
یہ تاثر نہ لیا جائے کہ ان کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ عدالت فیصلے کی تاریخ مقرر کر کے تب تک سماعت ملتوی کرے ، بعد میں عدالت نے درخواستیں واپس لینے کی استدعا منظور کر لی۔ درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جس قانون کے تحت ملزم پر فرد جرم عائد کی گئی ہے وہ 1981 میں آرڈیننس کے ذریعے ختم ہو چکا ہے۔ کیس کی مزید سماعت 8 مئی کو ہو گی۔