ریٹارئرڈ جنرل پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ سانپ سیڑھی کا کھیل بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ نائید حسین

اربن ڈیموکریٹک فرنٹ UDF کے بانی چیئر مین نائید حسین نے کہا ہے کہ ریٹارئرڈ جنرل پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ سانپ سیڑھی کا کھیل بھی ثابت ہوسکتا ہے جس میں نواز شریف کی گوٹ پٹ بھی سکتی ہے اور پرویز مشرف کی نیا پار بھی ہوسکتی کیونکہ ان مقدمات سے انکی مقبولیت کا گراف کم ہونے کی بجائے بڑھتا چلا جارہا ہے۔

ایسا لگتا ہے نواز شریف اپنا حساب بے باق کرنا چاہتے ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا فوج اپنے سابق سپہ سالار پاکستان پر مقدمہ چلانے پر مصالحت کر لے گی ؟ کیا وہ چاہے گی اسے Lounching Pad بنا دیا جائے؟ کیا موجودہ جنرل راحیل شریف پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کو قبول کر لیں گے؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن کا جواب آنے والا وقت دے گا۔

انہوں نے کہا پرویز مشرف کو سخت سزا دیئے جانے سے دو مقصد پورے ہو سکتے ہیں ایک تو نواز شریف کا ان سے ذاتی حساب برابر ہوجائے گا بلکہ آئندہ کیلئے حکومت کیلئے فوج کی ماتحتی کرنا بھی تمام ہوجائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا پرسن سے گفتگو کے دوران کیا نائید حسین نے مزید کہا کہ ترکی کے مقابلے میں پاکستان میں فوج آج بھی بڑی سیاسی اور عسکری قوت ہے اور بامشکل ہی اس پر رضا مند ہوگی کہ اسے Launching Pad بنا دیا جائے۔

پرویز مشرف کے مقدمے کے دوران یہ بھی ثابت ہوجائے گا کہ آئندہ ملک کی حکومت اور قوی فوج کے درمیان تعلقات کی نویت کیا ہوگی۔ انہوں نے کہا پاکستان کی 66 سالہ تاریخ میں پہلی بار سابق فوج کے جنرل کو سزا دینے کا مقصد شاید یہ ہو کہ پاکستان کی فوج حتمی طور پر اس کا خصوصی رتبہ بھی ختم ہوجائے اور یوں ملک میں سیاست کے حصول جنرل نہیں بلکہ جمہوری طور پر منتخب ہونے والے جالی ڈگری ہولڈر طے کیا کریں گے۔ انہوں نے کہا اس سے قطع نظر کے آج فوج میں پرویز مشرف کے اتنے طرف دار نہیں رہے کہ پاکستان کی فوج بطور ادارے متفق نہیں ہوگی کہ اُس کو وہ متنازع کردار دے دیا جائے جو اسے کچھ لوگ دینا چاہتے ہیںکیونکہ اگر آج فوج کے سابق سربراہ پرویز مشرف کو برائی کی جڑ بنا دیا جاتا ہے تو کوئی بعید نہیں کہ کل کسی اور جنرل کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا۔ کیا فوج بطور ادارہ ایسا چاہے گی؟ مشکل ہے ناہید حسین نے کہا ان پر الزا م ہے کہ 2007 میں آئن معطل کرکے ملک میں ایمر جنسی نافز کر دی تھی۔ اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ عدلیہ کے درجنوں ججوں نظر بند کرنے کے احکامات بھی جاری کیے تھے پر یہ ایک شخص کا فعل نہیں ہوسکتا ۔ اگر باقی لوگ انکار کردیتے کہ یہ آپ کا غلط اقدام ہے تو جنرل پرویز مشرف کبھی بھی یہ قدم نہ اٹھاتے لیکن انہوں نے یہ قدم اٹھایا ہے تو مطلب صاف ظاہر ہے کہ باقی تمام لوگوں نے انکا ساتھ دیا ۔ باہر حال پرویز مشرف کے غداری کے مقدمہ سے ایک بات طے ہوجائے گی کہ حکومت اور فوج کے تعلقات کس سطح پر ہیں جو فوجی حکومت کیلئے جمہوریت بحال کرنے کی ایک کوشش ہوگی لیکن ایک بات کہا جانا بہت ضروری ہے کہ پاکستان میں ایسے مقدمات کے ساتھ ایک قدم آگے تو دو قدم پیچھے والا معاملہ کچھ کم نہیںہوا کرتا اور آج پاکستان کی عوام پرویز مشرف کے دور کو شدد سے یاد کررہے ہیں کیونکہ آج کی مہنگاہی سے مشرف کا دور بہت اچھا تھا شاید یہی سزا ہے مشرف کی ۔ آخر میں ناہید حسین نے کہا ملک کی تاریخ میں مارشل لاء لگانے والے جنرل ایوب، جنرل یحییٰ ، جنرل ضیاء اور جنرل مشرف مونچھوں والے آرمی چیف تھے اور اب پھر نواز شریف کو ایک بار پھر مونچھوں والے جنرل کا سامنا ہے۔ بصورت دیگر تاریخ اپنے آپ کو دہرا بھی سکتی ہے۔