اسلام آباد (جیوڈیسک) پیمرا کے پرائیوٹ رکن اسرار عباسی نے قائم مقام چیرمین پیمرا پرویز راٹھور کی تقرری ہائیکورٹ میں چیلنج کردی ہے۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے پرائیویٹ اور سرکاری ممبران اختیارات کے معاملے پر آمنے سامنے ہیں جس کےبعد پیمرا کے پرائیویٹ رکن اسرار عباسی نے حکومت کی جانب سے لاہور کے سابق پولیس سربراہ پرویز راٹھور کی تقرری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
اسرار عباسی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز راٹھور کی بطور قائم مقام چیرمین پیمرا تقرری غیر قانونی ہے جبکہ پیمرا کے سرکاری ممبران کا 6 جون کو ہونے والا اجلاس بھی خلاف قانونی تھا اس لیے اجلاس کے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست گزار اسرار عباس کا کہنا ہے کہ پیمرا کا اجلاس 17 جون کو طلب کیا گیا تھا لیکن قائم مقام چیرمین نے غیر قانونی اجلاس بلا کر جیو کا لائسنس 15 روز کے لیے معطل کر کے ایک کروڑ جرمانہ عائد کیا اگرچہ اس اجلاس اور فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پرویز راٹھور کوقائم مقام چیرمین مقرر کیے جانے سے پہلے ہی پیمرا میں اسسٹنٹ جنرل منیجر کے عہدے پر فرائض انجام دینے والے سہیل بھٹی نے ان کی بطور ممبر پیمرا تعیناتی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، درخواست میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ پیمرا آرڈیننس کی روح سے ممبران کا تقرر صدر کا اختیار ہے تاہم ان کی تقرری وزیراعظم نے کی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پرویز راٹھور کا تقرر 4 سال کے لئے کیا گیا ہے جبکہ ان کی عمر 64 سال ہے اور کسی بھی سرکاری ملازم کی عمر کی حد 65 سال ہوتی ہے اگر پرویز راٹھور 4 سال تک اس عہدے پر برقرار رہے تو وہ سرکاری ملازمت کیلئے مقرر کی گئی عمر کی حد کی بھی خلاف ورزی کریں گے۔