پشاور (جیوڈیسک) گرجا گھر دھماکے کے دو روز بعد بھی پشاور کی فضا سوگوار ہے، دھماکوں میں دو نئی نویلی دلہنیں بھی زندگی کی بازی ہار گئیں، دونوں عبادت کے لیے گرجا گھر آئی تھیں۔ پشاور میں ہونے والے دو خود کش حملوں میں کئی خاندانوں کے چراغ گل ہو گئے۔
کئی بچے یتیم اور کئی خواتین کے سہاگ اجڑ گئے۔ درجنوں خاندان ایسے ہیں جن کی کفالت کرنے والا کوئی نہ رہا۔ کوہاٹی چرچ کے باہر ہونے والے خودکش دھماکوں نے دونئی نویلی دلہنوں کو بھی نگل لیا۔ یہ دلہنیں چرچ میں سروسز کے لئے آئی تھیں۔
پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر نعیم نذیر ترقی پانے کی خوشی میں شکرانہ ادا کرنے چرچ گیا۔ ان کی اہلیہ، دو جواں سال بیٹیاں، بھائی اور بھتیجا بھی ساتھ تھا۔ سب کے سب دھماکے میں لقمہ اجل بن گئے۔ سرکاری اسکول کا ٹیچر نوید شیرازی اپنی بیٹی اور دو بیٹوں کے ہمراہ عبادت کے لئے چرچ گیا۔
دھماکے نے شیرازی اور اس کی ایک بیٹی کی زندگی کا چراغ گل کر دیا۔سابق اقلیتی کونسلر جوزف پہلے دھماکے کے بعد اپنے پوتے کو تلاش کرتے کرتے دھماکے کی نذر ہو گیا۔25 سالہ واجد ٹیچر بننے کی خواہش بھی پوری نہیں ہوسکی اور وہ زندگی سے منہ موڑ گیا۔
دھماکوں نے ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی زندگیاں نگل لیں۔ چھ بہنوں کا اکلوتا بھائی نذیر بھی پسماندگان کو تنہا چھوڑ گیا۔ خود کش دھماکوں نے ہنستے بستے گھر اجاڑ دئیے اور متاثرہ خاندانوں کے جو افراد زندہ ہیں وہ بھی غم و اندوہ کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔