پشاور (جیوڈیسک) سانحہ پشاور کے بعد شہر کی فضاء آج بھی سوگوار ہے، بازار اور مارکیٹس بند تا ہم شہر کے دیگر تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھلے ہیں۔ شہدا پشاور کی تدفین کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ زرعی ڈائریکٹوریٹ غیر معینہ مدت کیلئے بند ہے۔
زرعی ڈائریکٹوریٹ پر حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا ہے۔ ایس ایچ او ٹاون کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل، دہشتگردی اور دیگردفعات شامل کی گئی ہیں۔ حملہ آوروں کے زیر استعمال رکشہ کا چیسز نمبر بھی حاصل کر لیا گیا ہے جس کے ذریعے مالک کی تلاش کی جائے گی۔
اس بات کی بھی کھوج لگائی جارہی ہے کہ حملہ آوروں نے برقعے کہاں سے خریدے؟، حملہ آوروں کی آمد کا روٹ جاننے کیلئے یونیورسٹی روڈ اور ملحقہ علاقوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔ زرعی ڈائریکٹوریٹ کو غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دیا گیا ہے جبکہ ہاسٹلز بھی خالی کروا لئے گئے ہیں تاہم شہر کے دیگر تعلیمی ادارے بدستور کھلے ہوئے ہیں۔ تفتیشی ادارے حملہ آوروں کے لائیو چیٹ کا ریکارڈ حاصل کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب حملے میں زخمی ہونے والے 6 افراد حیات آباد میڈٰکل کمپلیکس اور 12 افراد خیبرٹیچنگ ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ دونوں ہسپتالوں سے اب تک 33 زخمیوں کو فارغ کیا جا چکا ہے۔ حملے میں زخمی ہونے والے طالبعلم نیک زمان کی حالت تشویشناک ہے، چترال سے تعلق رکھنے والے نیک زمان کو سینے میں گولی لگی تھی جسے اب اسلام آباد منتقل کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام نے نیک زمان کے علاج معالجے کا خرچہ وفاقی حکومت کی جانب سے اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔
گذشتہ روز زرعی ڈائریکٹوریٹ پر حملے میں 9 افراد جاں بحق اور 38 زخمی ہو گئے تھے، فورسز نے تین حملہ آوروں کو انجام تک پہنچایا۔ سانحے کے شہید طالبعلم بلال احمد کی نماز جنازہ لوئر دیر میں ادا کی گئی جس کے بعد میت کو آبائی علاقے چکدہ خانپور میں سپرد خاک کر دیا گیا۔