پشاور (جیوڈیسک) خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ہسپتالوں میں لازمی سروس ایکٹ کے نفاذ کے باوجود پشاور کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے۔ ڈاکٹروں نے مختلف وارڈوں میں کام بند کر دیا۔
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ہسپتالوں میں لازمی سروس ایکٹ کا نفاذ بھی کام نہ آیا، ڈاکٹروں نے پابندی کے باوجود ہسپتالوں میں ہڑتال کر دی ہے۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس سمیت شہر کے دیگر ہسپتالوں میں ڈاکٹروں نے کام بند کر دیا ہے۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال اور حیات آباد میڈٰیکل کمپلیکس میں ڈاکٹروں نے پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ کی تحلیل اور لازمی سروس ایکٹ کے نفاذ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور لازمی سروس ایکٹ کو مسترد کر دیا۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں بھی مسیحائوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ وزیر اعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام بھی حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پہنچے اور ڈاکٹروں کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی۔
امیر مقام کا کہنا تھا کہ عمران خان کے قول وفعل میں تضاد ہے۔ ہم نجکاری کے خلاف نہیں لیکن عوام کو ریلیف ملنا چاہئیے۔ وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ کاغذوں میں ایک ملین درخت تو لگ چکے ہیں لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔
عمران خان نے دوغلی پالیسی اپنارکھی ہے ایک طرف نجکاری کی پالیسی کی مخالفت کر رہے ہیں تو دوسری جانب حمایت کر رہے ہیں۔