پشاور (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں سڑک کنارے دھماکے سے ایک ٹریفک پولیس کے اہلکار سمیت سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق دھماکہ خیز مواد پشاور کے مصروف علاقے چارسدہ روڈ پر بس اڈے کے قریب رکھا گیا تھا۔ دھماکے میں ٹریفک پولیس کے اہلکار سجاد اور چھ شہری زخمی ہوئے ہیں جنھیں لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
زخمیوں میں دو کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ پشاور کے پولیس افسر عباس مجید مروت نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ دھماکے ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا ہے اور اس میں لگ بھگ ڈیڑھ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بظاہر اس حملے میں ٹریفک پولیس اہلکار کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پشاور اور صوبے کے دیگر علاقوں میں اس سے پہلے بھی ٹریفک پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
گذشتہ مہینے کی 14 تاریخ کو ٹریفک پولیس کے ایک اہلکار کو بشیر آباد کے علاقے میں نا معلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔ اسی طرح مئی کے مہینے میں نا معلوم افراد نے فائرنگ کرکے یکہ توت کے علاقے میں ٹریفک پولیس کے اہلکار آفتاب احمد کو ہلاک کر دیا تھا۔
خیبر پختونخو کے بیشتر حساس علاقوں میں تعینات ٹریفک پولیس اہلکارو کو اسلحہ بھی فراہم کیا گیا تھا اور چوکوں پر اہلکاروں کی تعداد بڑھا دی گئی تھی ۔ اسی لیے اکثر چوکوں کو ٹریفک کی روانی کے لیے اشارے کرتے اہلکاروں کے پاس اسلحہ بھی موجود رہتا تھا۔
گذشتہ دو ماہ میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے دونوں اہلکار یا تو ڈیوٹی پر آ رہے تھے اور ڈیوٹی سرانجام دینے کے بعد واپس گھروں کو جا رہے تھے۔