پشاور (جیوڈیسک) پشاور کی جدید رہائشی بستی حیات آباد میں بھتہ خوری اوراغوا برائے تاوان کی بڑھتی وارداتوں نے حکومتی زعماء کو بھی تشویش میں مبتلا کررکھا ہے اور سیو حیات آباد کے نام سے منصوبے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
خیبر ایجنسی سے متصل حیات آباد کی آبادی 60 ہزار سے زائد ہے اور یہ پشاور کا سب سے پوش علاقہ ہے۔ لیکن آئے روز دھماکے اور اغواء کی وارداتوں نے یہاں کے مکینوں جن میں وزیر اعلیٰ سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات اور آفسیرز شامل ہیں، کا جینا دوبھر کررکھا ہے۔ وارداتوں کی روک تھام کے لئے اب حکومت نے بھی سنجیدہ اقدامات اٹھانے شروع کر دیئے ہیں۔
سیکیورٹی انتظامات کے تحت داخلی و خارجی راستوں پر کیمروں کی تنصیب کی جائے گی۔ علاقہ غیر سے حیات آباد کو علیحدہ کرنے کے لئے قائم بائونڈری وال جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے کو کنکریٹ کے ذریعے تعمیر کر کے اس کی حفاظت کے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق حیات آباد کی حفاظت کے انتطامات سے پشاور کے دیگر شہریوں کو بھی فائدہ پہنچے گا کیونکہ اغواء کار واردات کے بعد عموماً فرار کے لئے حیات آباد کی بائونڈری وال میں موجود راستوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
حیات آباد میں تو سیکیورٹی انتطامات کرکے شہریوں کی حفاظت کا عمل شروع کر دیا گیا ہے لیکن پشاور کے شہری بھی اسی صورتحال سے دوچار ہیں ان کی حفاظت کے لئے کیا ہورہا ہے اس پر تاحال پراسرار خاموشی چھائی ہوئی ہے۔