پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں بھتہ خوری کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہورہا ہے۔ بھتہ نہ دینے پر شہریوں کو جان سے بھی مارنا معمول بن گیا۔ تاجروں نے شہر میں رینجرز کی تعیناتی مطالبہ کر دیا۔
پشاور میں ڈاکٹروں، صنعت کاروں اور تاجروں کو بھتے کی کالیں آنا معمول بن گیاہے، پولیس صورتحال پر قابو پانے سے قاصر ہے۔ بھتے کے لئے بیشتر کالیں افغان سموں سے آتی ہیں۔ اب تک جن لوگوں کو کالیں موصول ہوئی ہیں ان میں بیوروکریٹس بھی شامل ہیں۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ بھتہ دیا تو اگلی کال آنے تک جان بخشی ہوتی ہے۔ بھتہ نہ دیا تو پہلے مرحلے میں گھر کے باہر کریکر کا دھماکہ ہوتا ہے اور دوسرے مرحلے میں گھر کا کوئی فرد مار دیا جاتا ہے۔تاجر کہتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھتہ خوری کی روک تھام میں ناکام ہوگئے ہیں۔ شہر میں رینجرز تعینات کی جائے۔
پولیس ذرائع کے مطابق رواں سال ڈیڑھ سوسے زیادہ تاجروں نے بھتے کے لئے دھمکی آمیز کالوں کی شکایت کی ہے۔ جن میں صرف 15 ہی کے ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں۔