پشاور(جیوڈیسک)پشاور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی تو پارلیمنٹ میں بنتی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ڈرون حملوں کے خلاف دائررٹ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دئیے کہ اگر سلالہ پر حملے بند ہو سکتے ہیں۔
تو ڈرون حملوں کو کیوں بند نہیں کیا جا سکتا۔چیف جسٹس دوست محمد کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں سے عام لوگ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔چیف جسٹس نے اس دوران حمود الرحمان کمیشن کاذکرکرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آدھا ملک کھو دیا لیکن ابھی تک حمودالرحمان کمیشن کی رپورٹ کوعوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔
جبکہ بھارت میں رپورٹ کے مندرجات شائع ہو چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ بھی تیار ہو چکی ہے لیکن عوام کو اس بارے میں کچھ علم نہیں۔