پشاور (جیوڈیسک) حیات آباد کی امامیہ مسجد میں جمعے کو ہونے والے خود کش دھماکے نے پشاور کے شہریوں کو سوگوار کر دیا ہے۔ جاں بحق ہونے والے افراد کی مختلف علاقوں میں نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
دھماکے کا نشانہ بننے والے آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے فوٹو گرافر اسد علی کی نماز جنازہ کوہاٹی میں ادا کی گئی۔ جس میں اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
دھماکے میں شہید ڈی ایس پی سپیشل برانچ نوید بنگش ، فرحان بنگش، محمد حسین اور ریاض حسین کی نماز جنازہ کوہاٹ کے علاقے کچہ پکہ میں ادا کی گئی۔ لواحقین نے میتیں سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔ مظاہرین نے کوہاٹ ، ہنگو روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔
ادھر خود کش حملے میں زخمی ہونے والے دو افراد جان کی بازی ہار گئے جس سے شہد اکی تعداد 22 ہو گئی ہے۔ خود کش دھماکے کے چونتیس زخمی تاحال حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں زیر علاج ہیں۔ اسپتال انتطامیہ کے مطابق زخمیوں میں سے تین کی حالت نازک ہے۔ دوسری طرف دھماکے کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ میں درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ادھر پولیس نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دہشتگروں نے مسجد کے اندر جانے کے لیے عقبی راستہ استعمال کیا۔