تحریر :۔ انجم صحرائی کل عمران خان کے ٹا ئیگرز لا ہور پہ حملہ آور تھے اور آج منگل کے دن پشاور میں واقع آرمی پبلک سکول میں آٹھ سے دس مسلح طالبان دہشت گردوں نے سکول کے اندر جا کر بر بریت کا ایک اور خوفناک باب رقم کیا ۔وزیر اعلی خیبر پختو نخواہ کے تر جمان کے مطابق سکول میں کی جانے والی اس وحشیا نہ کا روائی میں 126 ا فراد ہلاک اور 123 کے قریب زخمی ہو ئے۔ ہلاک ہو نے والے بچوں کی تعداد 84 کے قریب ہے ۔خد شہ کیا جا رہا ہے کہ ہلاک شد گان کی تعداد میں اضا فہ بھی ہو سکتا ہے۔ کا لعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد عمر خراسانی کے مطا بق طالبان کی یہ کا روائی شمالی وزیرستان میں جاری فو جی آپریشن ضرب غضب اور خیبر ایجنسی میں جاری آ پریشن خیبر ون کا جواب ہے۔ اس افسو سناک واقعہ کے بعد تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے سکول کے معصوم بچوں اور بے گناہ معصوم شیر یوں پر اس دہشت گردی کے وا قعہ کی بھر پور مذ مت کرتے ہو ئے 18 دسمبر کی ملک گیر احتجا جی کال واپس لے لی ہے۔
کے پی کے میں تحریک انصاف کی حکو مت ہے پی ٹی آ ئی اک نیا پا کستان بنا نے کا عزم کئے ہو ئے ہے مگر افسوس ان کے دور حکو مت میں بھی کچھ اچھی خبریں عوام کو کم ہی ملی ہیں سننے کو۔ عمران خان جو اپنی پوری سیا سی قوت کے سا تھ گذ شتہ چار ماہ سے اسلام آباد میںنواز حکو مت کے خلاف مورچہ زن تھے اپنی احتجا جی تحریک کے سی پلان کے تحت سڑ کوں پہ ہیں اسلام آبادکے پر امن دھرنے فیصل آباد ، کراچی اور لا ہور میں شا ندار کا میا بیوں کے بعد 18 دسمبر کو پو رے ملک میں پھیلنا تھے کہ پشا ور میں واقع آرمی پبلک سکول میں دہشت گر دی کا یہ افسوسناک واقعہ ہو گیا اور کپتان کو اپنی ملک گیر احتجاجی کال واپس لینا پڑی۔
میں جناب شیخ کا ہمیشہ ” فین “رہا ہوں۔ شیخ رشید ہماری سیا ست میں شا ید ایک بڑا نام ہے جس نے گراس روٹ لیول سے سیاست کی ابتدا کرکے بڑے سیاستدان کا قد کا ٹھ کمایا ۔اس نے گلی محلے اور نالی پانی کی سیاست کی لوگوں نے اسے اپنے سر کا جھو مر بنا لیا ۔ ریکارڈ کا میا بیاں اس کے حصہ میں آ ئیں، اقتدارو اختیار اس سے مکے راستے تلاش کر نے لگے ۔جب چھا نگے ما نگے کی سیا ست عروج پہ تھی سیا ستدان گا جر مو لی کی طرح بازار سیا ست میں بک رہے تھے ۔ شیخ انمول رہا ۔ گندے دنواں میں بھی شیخ کا دامن آ لودہ نہ ہوا ۔یہی اس کا کمال ہے اور یہی اس کا اعزاز ہے کہ آ ج بھی وہ سر اٹھا کر بات کر تا ہے کہ اس کا ضمیر اور اس کا دامن داغدار نہیں ۔ اس کی حب الوطنی اور وطن پر ستی میں پہ بھی دو آ را نہیں ہو سکتیں وہ اتنا محب وطن ہے کہ انڈ یا اس کے وجود سے خا ئف ہے یہ بھی درست ہے کہ وہ سیا ست میں منا فقت نہیں کرتا جس کا دوست ہے اس کا دوست ہے اور جس کا دشمن اس کے گھر جا نے والے راستے کو بھی شیخ نا پسند کر تا ہے۔
مجھے عمران خان بھی اچھا لگتا ہے سیا ست میں اس کی نئی آواز دل کو بھا ئی تھی امید تھی کہ عمران خان سیاست میں اپنی دنیا پیدا کریں گے مگر سیا ست کی دنیا نے خان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اگر جان کی امان پا ئوں لگتا ہے خان الجھ گئے ہیں سیا ست کی پرا نے وکٹ پہ کیسے تبد یلی لا ئیں گے کیسے نیا پا کستان بنا ئیں گے میری کم عقلی کہ سمجھ نہیں پا رہا۔ میں انہی تحفظات کے ساتھ خان کی کا میا بی کے لئے دعا گو ہوں کہ میرے پا س کو ئی اور آپشن نہیں۔
نئے پا کستان کے لئے پی ٹی آئی کی احتجا جی تحریک کا سی پلان کا میا بی سے جا ری ہے فیصل آباد کے بعد لا ہور میں گھیرا ئو جلا ئو کا انداز نظر آیا سا را دن کا رکن نا چتے گا تے اور ٹا ئر جلا تے رہے ٹریفک جام رہی اور بازار بند ۔بچے سکول اور مریض ہسپتال نہ جا سکے کہیں پتھرائو ہوا اور کہیں کارکن آ پس میں دست و گریباں ہو ئے ۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطا بق پی ٹی آ ئی کا احتجاج چار افراد کی جان لے گیا۔ ایک ہارٹ کے مریض نے رکشہ میں دم تو ڑ دیا جو ڑے والت پل کے اما نت کو ہسپتال لے جا یا جا رہا تھا ، شا ہدرہ کے پندرہ سالہ لڑکے راستہ نہ ملنے کی وجہ سیایمبو لینس میں ہی دم دے دیا ۔ 17 سالہ بچی سدرہ ریاض کے سا تھ بھی یہی سا نحہ پیش آ یا اسے ایمر جنسی کی حالت میں نجی ہسپتال سے سر کا ری ہسپتال شفٹ کیا جا رہا تھا۔
را ستے بند ہو نے کی وجہ سے مریضہ ایمبو لینس میں ہی اللہ کو پیا ری ہو گئی ۔ خدا کرے یہ سب واقعات غلط ہوں ۔ مجھے یقین نہیں آ تا کہ خان کے احتجا ج کے سی پلان میں ایمر جنسی مریضوں کو راستہ نہ دینے کا بھی پرو گرام ہو گا جس شخص نے پا ئی پا ئی جمع کر کے کینسر کے مر یضوں کے لئے ایک عظیم الشان ہسپتال کا تحفہ قوم کو دیا اس سے زیادہ مریضوں اور ایمبو لینس کی ایمر جنسی سے کون وا قف ہو گا احتجاج کر نا عمران خان کا حق ، احتجا جی ریلیاں نکا لنا پی ٹی آ ئی کا سیا سی ، جمہوری ، اخلا قی اور آ ئینی استحقاق ۔ با لکل درست سب مہذ ب ملکوں میں احتجاج ہو تے ہیں حکومت پر امن احتجاج کا را ستہ نہیں رو کتی ڈنڈے نہیں بر سا تی گو لیاں نہیں چلا تی گلو بٹوں کو میدان میں نہیں لا تی مگر یہ بھی تو وہاں نہیںہو تا کہ احتجاج کر نے والے بلا کسی اشتعال کے ٹا ئر نہیں جلا تے ، دکا نیں نہیں بند کراتے ۔ بچوں کے سکول بند نہیں ہو تے ہسپتال کے راستے کھلے رہتے ہیں اور ایمبو لینس کے لئے راستے کھلے ملتے ہیں ایک ٹی وی پر چلتے ٹکر میں شیخ صاحب سے منسوب اس بیان پر میں خا صا ما یوس ہوا کہ ایسے ما حول میں ہلکی پھلکی مو سیقی ہو ہی جا تی ہے کسی نے میٹرو بس پر دو چار پتھر مار دیئے ہوں گے۔
Protest
پشاورکے معصوم شہدا کا پیغام “پا کستان کھپے کھپے ” پا کستانی سیا ست ا س ہلکی پھلکی مو سیقی کی ہمیشہ سے شکار رہی ہے ایوب خان کے خلاف عوامی تحریک ، بھٹو کے خلاف قو می اتحاد کی تحریک نظام مصطفے ، ضیا ء الحق کے خلاف اے آر ڈی ہو یا پھر نواز شریف کے خلاف پی ڈی اے بحالی جمہوریت کی سبھی تحریکوں میں عوام نے سرکار کی لا ٹھی گو لیوں کا سا منا کیا اور سر کار نے عوامی غیض و غضب کا نتیجہ بھگتا مگر ان سب میں ایک بات بڑی واغع اور صاف تھی کہ کسی بھی پا ر ٹی لیڈر نے اپنے فا لورز کو سٹیج سے تشدد اور قا نون شکنی کی تبلیغ نہیں کی میں یہ نہیں کہ رہا کہ قا نوں شکنی نہیں ہو ئی یا پھر ان پرو ٹیسٹ تحریکوں میں پتہ بھی نہیں ٹو ٹا یہ سب کچھ ہوا مگر قیادت کے اپنے کا رکنوں کو تشدد پسندی پر نہیں اکسا یا۔
پا کستانی سیا سی تحریک میں آج کے بنگلہ دیش اور ما ضی کے مشرقی پا کستان کے مو لا نا عبد الحمید بھا شا نی شا ئد پہلے لیڈر تھے جنہوں نے اپنی تقریروں میں گھیرائو اور جلا ئو کے لفظ استعمال کئے مو لا نا بھا شا نی کی نیشنل عوامی پا رٹی ایک اسلا مک شوشلزم کی داعی ما سکو نواز پا ر ٹی تھی مو لا نا مدرسہ دیو بند سے فا ر غ التحصیل تھے تحریک پا کستان کے حق میں انہوں نے سلہٹ میں بڑا کام کیا ۔ مگر قیام پا کستان کے بعد شا ید وہ ہم مغربی پا کستان وا لوں کی محبتوں سے اتنے دلبر دا شتہ ہو ئے کہ ” جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی اس کھیت کے ہر خو شہ گندم کو جلا دو” کے فلسفہ پر عمل کر تے ہو ئے گھیرا ئو جلا ئو کا فلسفہ پیش کیا ان کا یہ نعرہ اس وقت اور حالات کے مطا بق نہیں تھا اسی لئے اس نعرے کو وہ پز یرا ئی نہ مل سکی جس کی مو لا نا بھا شا نی کو توقع تھی اسی لئے بھا شا نی سیا سی تا ریخ کا قصہ پا رینہ بن گئے۔
سیاست منطق اور دلا ئل کا کھیل ہے تشدد اور لا قا نو نیت پر چلنے والی سیا سی تحریکو ں کی زند گی مختصر ہوا کر تی ہے ، بھا شا نی گھیرا ئو جلا ئو کے نعرے لگا کر وہ مقصد حا صل نہ کر سکے جو مجیب الر حمن کی عوامی لیگ نے انتخا بات میں عوامی مینڈیٹ حا صل کر کے حا صل کر لیا ۔ مغربی پا کستان کی ساری اشرا فیہ مل کر بھی مشر قی پا کستان کے لو گوں کی رائے کو خرید نہیں سکی عوام اپنی را ئے کی تو ہین کسی طور بر دا شت نہیں کرتے ۔ عمران خان بھی منطق اور دلا ئل سے اپنی بات پا کستا نی عوام کو سمجھانے میں لگے ہیں عوام ان کی بات سمجھ رہی ہے جبھی تو ان کے پیچھے دیوانہ وار دھمال ڈال رہی ہے ۔ عوام جان چکی ہے کہ 2013 کے الیکشن میں ایک مر بوط اور منظم دھا ند لی ہو ئی ، چار حلقوں کے کھلنے کے مطا لبہ سے حکمرا نوں کے فرار نے میاں برادران کی سیا سی اور انتخا بی سا کھ کو بری طرح نقصان پہنچا یا ہے۔
وقت گذ رنے کے سات ساتھ حکمران حق حکمرانی کا جواز کھو تے جا رہے ہیں اعلی ترین مقننہ کے سپیکر جب اپنی کا میابی کے لئے اسٹے آرڈرز کا سہا را لیتے ہیں تب عمران خان کے مطا لبات دلیل اور منطق کے سا تھ زیادہ درست مضبوط اور وزنی ہو جا تے ہیں بلا شبہ پا کستا نی تا ریخ میں بھٹو کے بعد عمران خان دو سرے بڑے لیڈر ہیں جن کی ایک آ واز پر قوم اٹھ کھڑی ہو تی ہے گھروں سے نکل آ تی ہے عوام خان سے بڑی امیدیں وابستہ کئے ہو ئے ہے، شر مناک سچا ئی ہے کہ ما ضی میں سبھوں نے اس قوم کو ما یو س کیا تمام تر قر با نیوں اور حلق پھاڑ فلک شگاف نعروں کے با وجود اس قوم کا دامن خالی ہے سقو ط ڈھا کہ سمیت کئی زخم ہیں اس کے دامن میں سا نحات کے۔ کئی با ب ہیں اس کی قو می زند گی کی تا ریخ کے صفحات میں ۔ دہشت گردی نے اس قوم کی کمر تو ڑنے میں کو ئی کسر نہیں چھو ڑی ۔پاک فوج دہشت گردی کے خلاف سر بکف ہے اور اس مر حلہ پہ سیا سی قوت منتشر و افتراق کا شکار ہے ۔ کہتے ہیں جمہوریت ملکی استحکام کی ضمانت ہوا کرتی ہے مگر ہما رے ہاں کی جمہوریت میں جب جمہور کے نام پر جو تیوں میں دال بٹتی ہے تو جمہور دا نتوں میں انگلیاں ڈالے اپنے نصیب کوس رہے ہو تے ہیں۔
ایک عر صہ کے بعد قو می سیا ستدا نوں کی زبا نیں شعلے اگل رہی ہیں “گھیرائو ، جلا دو ، مار دو اور پو رے ملک میں آ گ لگا دو “کے جملے آ نکھوں میں جلن پیدا کر رہے ہیں ۔کہیں ماڈل ٹا ئون میں بے بس عوام کا قتل عام ہو تا ہے اور کہیں بے بس مریض جمہوری جلو سوں میں راستہ نہ ملنے پر ایمبو لینس میں جان دے رہے ہیں ۔ کون مر ر ہا ہے اور کون جل رہا ہے ۔ پا کستان اور صرف پا کستان ۔اور غذا ئی قلت اور پا نی کی کمی سے مر تی یہ عوام سوچ رہی ہے کہ یا اللہ یہ کیسی جمہو ریت ہے جس میں نہ حو صلہ ہے اور نہ ضبط نہ قا نو ن ہے اور نہ انصاف۔
نہ امن ہے اور نہ آ شا لگتا ہے کہ خاکم بدھن اس گھر کو آگ لگنے چلی ہے گھر کے چراغ سے ۔۔ مار دو اور جلا دو والا کام تو پہلے ہی یہ دہشت گرد کر رہے ہیں جنہوں نے آج پشاور میں سکول کے ننھے منے بچوں کو بھون ڈالا پشاور کیا پو رے ملک میں ان معصوموں کی قر بیا نیوں پر ہر آ نکھ نم اور ہر لب نو حہ کناں ہے ۔کیا ایسے ما حول میں بھلا سیا ستدا نوں کی زبا نوں سے بھی” گھیرائو ، جلا دو ، مار دو اور پو رے ملک میں آ گ لگا دو “کی با تیں اچھی لگتی ہیں نہیں کبھی نہیں لیڈر تو بس” پا کستان کھپے کھپے ” کہتا ہوا اچھا لگتا ہے اور سجتا ہے اور یہی پیغام ہے دہشت گردی کا نشانہ بننے والے پشاور آ رمی پبلک سکول کے معصوم شہدا کا۔