پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں۔ مسافروں کے کوائف اکٹھے کیے جارہے ہیں جبکہ پولیس نے ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی سیکیورٹی کے لئے ایس او پی جاری کیا ہے۔
پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کی تحقیقات پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی کی مشترکہ ٹیم کررہی ہے۔ زخمیوں اور عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کیے جارہے ہیں۔
زخمی بس ڈرائیور فرید گل نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ دھماکے کے بعد بس چلتی رہی جسے اُس نے غربی تھانے کے پاس روکا، ڈرائیور کے مطابق اس نے کینٹ ریلوے اسٹیشن کے قریب کچھ مسافر اتارے تھے، بس میں زیادہ تر وہ افراد سوار تھےجو روزانہ آتے جاتے ہیں۔
تفتیشی ٹیم مسافروں کے کوائف جمع کررہی ہے۔ معاونت کیلئے مالاکنڈ انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا گیاہے۔ درگئی میں اس پیٹرول پمپ کے ملازمین اور قریبی آبادی کےلوگوں کے بیانات بھی قلم بند کئےگئے جہاں سے بس روانہ ہوئی تھی۔
دوسری جانب بم ڈسپوزل یونٹ کی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں اعلیٰ معیار کا بارودی مواد استعمال ہوا۔ اسی طرح کے ٹائم بم جون 2012 اور ستمبر 2013 کو چارسدہ روڈ پر سرکاری ملازمین کی بسوں میں دھماکوں کے لیے بھی استعمال کیے گئے تھے۔
بس دھماکے کے بعد پولیس نے ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی سیکیورٹی کے لئے ایس او پی جاری کیا ہے، جس کے تحت بس میں سواریوں کو بٹھانے سے قبل ان کی جامہ تلاشی اور ویڈیو بنانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ روٹ پر جگہ جگہ سواری بٹھانے پر پابندی ہوگی اور سامان لے جانے والے مسافروں کے کوائف کا اندارج بھی کیا جائے گا۔