پشاور (جیوڈیسک) ورسک روڈ پر واقع پاک فوج کے زیر انتظام اسکول پر دہشتگردوں کے حملے میں جام شہادت نوش کرنے والوں کی تعداد 21 ہوگئی ہے جن میں 19 بچے شامل ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے۔
پشاور میں الیکشن کمیشن کے صوبائی صدر دفتر کے قریب ورسک روڈ پر واقع پاک فوج کی رہائشی کالونی سے متصل آرمی پبلک اسکول میں نصابی سرگرمیاں جاری تھیں کہ سیکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس دہشت گرد اسکول کی عمارت کے عقبی حصے سے دیوار پھلانگ کر گھس کر اندر گھس آئے اور فائرنگ شروع کردی۔ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے اسکول اور علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔
اسکول میں اب بھی 5 سے 6 مسلح افراد موجود ہیں جو وقفے وقفے سے فائرنگ اور دھماکے کررہے ہیں۔ دہشتگردوں کی اس مذموم کارروائی میں اب تک 19 بچوں سمیت 21 افراد شہید جبکہ 36 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کیا گیا ہے جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اسکول میں فوجی دستوں کا آپریشن جاری ہے اور اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے بھی علاقے میں اپنی نفری کو بڑھا دیا ہے تاکہ کوئی بھی دہشتگرد علاقے سے بچ نکلنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔
دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ دہشتگردی کی اس بےہیمانہ واردات کے ماسٹر مائنڈ کو کسی صورت نہ چھوڑا جائے، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران بچوں کو اسکول سے بحفاظت نکالنا پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔