پشاور، کوئٹہ (جیوڈیسک) پشاور میں خیبر ایجنسی سے متصل علاقہ سربند میں پولیس کی بکتر بند گاڑی پر خود کش حملے کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکے کے بعد علاقہ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کرکے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پشاور کے علاقہ سربند میں ہونے والے اس خود کش حملے کے نشانے پر پولیس کی بکتر بند گاڑی تھی تاہم اس گاڑی میں موجود پولیس اہلکار تو محفوظ رہے لیکن بازار میں اردگرد موجود افراد اس کی زد میں آگئے جس کے نتیجے میں سات افراد جاں بحق اور 40 کے قریب زخمی ہو گئے۔
زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لئے پشاور کے تینوں بڑے ہسپتالوں میں لے جایا گیا۔ موقع پر موجود ایس پی کینٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ نشانے پر پولیس تھی لیکن وہ محفوظ رہے اور عام لوگوں کا جانی نقصان ہوا۔
دھماکے کے فورا بعد ہی کوئیک رسپانس فورس میں شامل فوجی اورایف سی اہلکاروں نے علاقے میں پہنچ کر علاقے کو کلئیرکیا۔ ایس پی کینٹ فضل کریم نے کہا کہ دھماکے کے بعد پولیس بم ڈسپوزل سکواڈ اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں۔
پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سر آپریشن شروع کر دیا ہے۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو حیدری کمپلیکس منتقل کر دیا۔ زخمیوں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ دھماکے سے بازار میں موجود گاڑیوں اور قریبی عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا۔ دھماکے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن مذاکرات کے دوران دھماکے سے مخالف قوتیں سامنے آ رہی ہیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
دورسی جانب کوئٹہ میں پرنس روڈ پر سائنس کالج چوک کے قریب دھماکا ہوا ہے۔ دھماکے کے بعد پولیس، بم ڈسپوزل سکواڈ اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ دھماکے سے 10 افراد جاں بحق جبکہ 25 زخمی ہو گئے۔
دھماکے سے سائنس کالج چوک کے قریب کھڑی گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی اور دھوئیں کے بادل اٹھنا شروع ہو گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق بم بس میں نصب کیا گیا تھا۔ ایدھی ذرائع کے مطابق 5 زخمیوں سول ہسپتال منتقل کر کے ایمریجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔