پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں اغواء برائے تاوان کے بعد اب بھتہ خوروں نے تاجروں کا جینا دو بھر کردیا ہے۔ رواں سال 30 سے زیادہ تاجروں کے گھروں یا تجارتی مراکز کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا۔ سینکڑوں سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ سمیٹ کر دوسرے شہروں کا رخ کر لیا ہے۔ پشاور میں جہاں ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ ہوا وہیں بھتہ خوربھی سرگرم ہو گئے ہیں۔ کراچی اور لاہورکے بعد اب پشاور میں بھی تاجروں کو بھتہ کی پرچیاں دی جارہی ہیں۔
کالعدم تنظیموں کے نام پر روزانہ اور ماہانہ کی بنیادوں پر تاجروں سے بھتہ مانگاجا رہا ہے۔ ملکی اور غیر ملکی سموں سے فو ن کر کے بھی تاجروں کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔ 700 سے زیادہ سرمایہ کاراپناکاروباردیگرشہروں کو منتقل کر چکے ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال بھتہ دینے سے انکار پر 30 سے زیادہ دھماکے بھتہ خوروں نے کئے۔ بھتہ خوروں کے دھماکے عموماً معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں۔
جن میں دو سو گرام سے دو کلو گرام تک دیسی ساختہ بارودی مواد استعمال کیا جاتا ہے۔ نوتھیہ، صد ر یونیورسٹی روڈ، خیبر بازار، صرافہ بازار اور قصہ خوانی کی معروف کاروباری شخصیات سے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے یا اْن سے بھتے کی ڈیمانڈ کی جا چکی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق بھتہ خوری میں جہا ں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں، وہیں عام جرائم پیشہ افراد بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں۔