پشاور (جیوڈیسک) یکہ توت خودکش حملے کے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی جب کہ حملے میں شہید ہونے والے اے این پی رہنما ہارون بلور کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
گزشتہ رات پشاور کے علاقے یکہ توت میں خودکش حملہ آور نے عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ کے دوران خود کو دھماکے سے اڑالیا جس کے نتیجے میں اے این پی امیدوار ہارون بلور سمیت 20 افراد شہید ہو گئے۔
یکہ توت حملے کے بعد شہر کی فضا سوگوار ہے اور انجمن تاجران کے سوگ کے اعلان پر شہر میں کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں جس کے باعث چھوٹے بڑے بازار بند رہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے سوگ کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے اپنی انتخابی مہم بھی روک دی ہے۔
خیبرپختونخوا بار کونسل نے بھی واقعے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے آج عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جس کے باعث وکلاء آج عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔
خود کش حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا ہے، مقدمہ ایس ایچ او تھانہ آغا میر جانی شاہ واجد علی کی مدعی میں درج کیا گیا جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
سی سی پی او پشاور قاضی جمیل نے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو 7 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
پولیس نے پشاور میں سیکیورٹی سخت کردی ہے، شہر میں ناکوں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے، شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر تلاشی کےبعد لوگوں کو داخلے کی اجازت دی جارہی ہے۔
نگران حکومت نے خودکش حملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جس کا سربراہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی محمد سلیم مروت کو مقرر کیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی،آئی بی اور اسپیشل برانچ کے نمائندے شامل ہوں گے جب کہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن، ایس پی سی ٹی ڈی اور واقعےکےتفتیشی افسر انسپکٹر حسن خان بھی مشترکہ تحقیقاتی تیم کا حصہ ہوں گے۔
دوسری جانب شہدا کی نماز جنازہ کا سلسلہ جاری ہے اور 10 شہدا کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کرکے انہیں رحمان بابا قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
حملے میں شہید ہونے والے اے این پی کے رہنما ہارون بلور کی نماز جنازہ نماز عصر کے بعد پشاور کے وزیر باغ میں ادا کی گئی جس میں اے این پی کارکنان اور رہنماؤں کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
نماز جنازہ میں آفتاب شیر پاؤ، ایمل ولی، امیر حیدر ہوتی، شاہی سید اور ہمایوں خان سمیت دیگر سیاسی رہنما بھی شریک تھے۔
علاوہ ازیں لیڈی ریڈنگ اسپتال انتظامیہ نے جاں بحق افراد کی فہرست جاری کردی ہے جس کے مطابق جاں بحق ہونےوالوں میں ہارون بلور کےعلاوہ آصف خان، محمد شعیب، محمد نعیم، یاسین، حاجی محمد گل، نجیب اللہ، عابد اللہ، حذیفہ، عارف حسین، اخترگل، عمران، رضوان ضمیر خان، اسرار، ثمین، صادق اور خان محمد شامل ہیں۔
دھماکے کے 54 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا ہے جب ک 8 زخمی لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیر علاج ہیں۔