پشاور (جیوڈیسک) 16 دسمبر کا سورج جب طلوع ہوا تو آرمی پبلک سکول جانے والے ننھے پھولوں کو علم نہیں تھا کہ وہاں کون سی قیامت ان کی منتظر ہے۔
دہشتگردوں نے دس بجے کے قریب سکول پر حملہ کیا اور وحشت وبربریت سے انسانیت کا سینہ چھلنی کر دیا۔ پاک فوج نے چھ گھنٹے کے آپریشن کے بعد سکول کو کلیئر کر دیا لیکن 134ننھے پھول زندگی کی رعنائیوں سے محروم ہو گئے۔ 17 سٹاف ممبر بھی بربیت کانشانہ بنے۔
وزیراعظم محمد نواز شریف خود پشاور پہنچے اور انہوں نے آپریشن کو مانیٹر کیا۔ سانحے کے اگلے وزیراعظم کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس ہوئی جس میں تمام سیاسی جماعتوں نے دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنے کے عزم کا اظہار کیا۔
سانحے کے کئی دن تک آرمی پبلک سکول سیاستدانوں، غیر ملکی وفود اور شہریوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ ۔صوبے بھر کے سکول 12 جنوری تک بند کر دیئے گئے۔
حکومت کی جانب سے سکولوں کی سیکیورٹی بہتر بنانے کیلئے اقدامات شروع کئے گئے۔ بارہ جنوری کو آرمی پبلک سکول سمیت تمام سکولوں کو کھول دیا گیا۔
واقعے کو ایک ماہ بیت گیا لیکن اس کے اثرات سے لوگ ابھی تک باہر نہیں آسکے ہیں۔ آرمی پبلک سکول کو سخت سیکیورٹی میں کھولا گیا لیکن سکول کے بچے زیور تعلیم سے آراستہ ہونے کیلئے پرعزم ہیں۔
سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں دہشتگردوں کے خلاف پاک فوج اور سیکیورٹی نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔