تحریر: مہر بشارت صدیقی پشاور میں تیز آندھی اور طوفانی بارش نے قیامت برپا کر دی، چھتیں، دیواریں اور درخت گرنے سے 40 افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہو گئے، اطلاعات کے مطابق گزشتہ شام پہلے 110 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز آندھی نے کئی بستیاں ملیامیٹ کر ڈالیں اور پھر 2 گھنٹے تک آسمان سے پانی قہربن کر برستا رہا جبکہ ژالہ باری بھی ہوئی،
اس دوران درجنوں گھروں کی چھتیں اوردیواریں،کھمبے ،سائن بورڈز ،موبائل ٹاورزمین بوس ہوگئے جبکہ درخت جڑوں سے ہی اکھڑگئے ،حادثات کی اطلاع ملتے ہی ریسکیوٹیمیں اورشہری بھی امدادی سرگرمیوں میں متحرک ہو گئے ،ہسپتال لاشوں اورزخمیوں سے بھرگئے ،صورتحال کے پیش نظرہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذکی گئی،جاں بحق ہونیوالوں میں4بچے ،5خواتین،2بہنیں،میاں بیوی اور ایک ہی خاندان کے 6افراد بھی شامل ہیں جبکہ گاڑی پر درخت گرنے سے پشاور یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر علی عسکری اورانکا ڈرائیوردم توڑگئے ،طوفان بادوباراں سے کئی علا قوں میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا، کھمبے گرجانے کے باعث بجلی کی ترسیل معطل ہوگئی اورپشاورشہرمیں مکمل تاریکی چھاگئی جس کے باعث امدادی کاموں میں شدیدمشکلات کا سامنا رہا۔
ڑالہ باری سے متعدد گاڑیوں کونقصان پہنچاجبکہ درخت اورسائن بورڈگرنے سے کئی اہم سڑکیں بندہوگئیں،راستے بندہونے کے باعث ڈاکٹرزہسپتالوں میں نہ پہنچ سکے جبکہ امدادی کارروائیوں میں بھی دقت پیش آئی،طوفانی بارش سے ایک مسجدبھی شہیدہوگئی جبکہ پشاور ٹول پلازہ بھی زمین بوس ہوگیاجس کے نتیجہ میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں،ایئرپورٹ پرتمام پروازوں کاشیڈول بھی بری طرح متاثرہوا،بارش کاسلسلہ وقفے وقفے سے رات بھرجاری رہااورشہرمیں اکثرجگہ3فٹ تک پانی کھڑاہوگیا، حکام نے بتایاکہ پشاور کے علاوہ نوشہرہ میں3افرادجاں بحق اور30زخمی جبکہ چارسدہ میں4افرادجاں بحق اور 20 زخمی ہوئے۔
چارسدہ کے قریب سیاحتی مقام سردریاب میں دریا کے کنارے تفریح کیلئے بنائی گئی جھونپڑیاں اور چھوٹے ہوٹل بھی تیز ہواؤں سے شدید متاثر ہوئے ، پی ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شدید بارش اور آندھی سے متعلق الرٹ ایک روز قبل جاری کیاگیاتاہم شہری انتظامیہ نے کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کئے۔ صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے کہاکہ محکمہ موسمیات کی جانب سے اتنی شدید بارشوں کی اطلاع نہیں تھی، حقیقی نقصانات کااندازہ ایک دو روز میں ہو سکے گا۔ محکمہ موسمیات نے اگلے 24گھنٹوں کے دوران پشاورمیں مزیدبارش اور طوفان جبکہ کوہاٹ، مالاکنڈ، راولپنڈی اور سرگودھا ڈویڑن میں بھی بارش کاامکان ظاہرکیاجبکہ اسلام آبادمیں بھی طوفانی بارش ہوئی جس سے نظام زندگی بری طرح متاثرہواتاہم نقصانات کی فوری اطلاع نہ ملی ۔پشاور میں تباہی کے بعد شہر کے ہسپتال زخمیوں سے بھر گئے ، لیبارٹریوں میں خون کا ذخیرہ کم پڑ گیا ، زخمیوں کی چیخ و پکار اور لواحقین کی آہ و بکا رقت آمیز مناظر پیش کرتی رہی۔
Heavy Rain Peshawar
وزیر صحت شہرام خان ترکئی کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں تاخیر سے پہنچنے پر زخمیوں کے لواحقین نے احتجاج کیا۔ ہر طرف زخموں سے چور مریض لواحقین اپنے پیاروں کے لئے طبی امداد کی فراہمی کے لئے بھاگ دوڑ کرتے رہے۔ کہیں خون میں لت پت بچے تو کہیں زخموں سے چور بزرگ ، پشاور میں بلا خیز طوفان کے بعد ہسپتال میں بھی قیامت صغریٰ کے مناظر دیکھے گئے ، زخمیوں کی تعداد بڑھی تو شہر بھر کے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت کااعلان کر دیا گیا ، لیبارٹروں میں خون کا ذخیرہ ختم ہوگیا ، انتظامیہ کو شہریوں سے خون کے عطیات کی اپیل کرنا پڑی۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں سب سے زیادہ زخمی لائے گئے جس کے باعث ہسپتال میں جگہ کم پڑ گئی۔ ایک طرف آہ و بکا ، زخمیوں کی چیخ و پکار اور سسکیاں ، دوسری طرف وزیر صحت شہرام خان ترکئی لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں چار گھنٹے تاخیر سے پہنچے جس پر زخمیوں کے لواحقین بپھر گئے اور وزیر کا گھیراؤ کر لیا۔ مظاہرین نے صوبائی وزیر کے سامنے شکایات کے ڈھیر لگا دیئے۔ ان کا کہنا تھا ہسپتال میں دوائیں دستیاب نہیں جبکہ مشینیں بھی خراب ہیں ، صوبائی وزیر نے زخمیوں کی مکمل نگہداشت کی یقین دہانی کرائی جس پر مظاہرین نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔۔ ایم ڈی بیت المال نے مرنے والوں کے لواحقین کے لئے پچاس پچاس ہزار جبکہ زخمیوں کے لئے پچیس پچیس ہزار روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
جماعة الدعوة کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے کارکنان بھی ریسکیو و امدادی کاموں میں سب سے آگء رہے۔زخمیوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے ہسپتال منتل کیا تو پریشن حال عوام کے لئے فلاح انسانیت فائونڈیشن نے کھانے کا بھی بندوبست کیا۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئر مین حافظ عبدالرئوف ہنگامی طور پر پشاور پہنچے اور رات انہوں نے ہسپتال میں جا کر زخمیوں کی عیادت کے ساتھ کاکارکنان کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایات دیں۔خیبر پختونخوا میں تیز آندھی اور طوفانی بارشوں کے بعد امدادی سرگرمیوں کے لیے بحریہ ٹاؤن کی امدادی ٹیمیں پشاور پہنچ گئی ہیں۔ ملک میں کوئی بھی قدرتی آفت ہو بحریہ ٹاؤن ہمیشہ امدادی سرگرمیوں میں پیش پیش رہی ہیں۔ بحریہ ٹاؤن کی طرف سے بریگیڈیئر(ر) طاہر کی سربراہی میں امدادی ٹیمیں کاموں میں حصہ لیں گی ، بحریہ ٹاؤن کی امدادی ٹیم میں ڈاکٹرز ، پیرامیڈیکل سٹاف شامل ہیں۔ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے متاثرین کے لیے ضروری اشیا بھی پہنچا دی گئی ہیں۔
ملک ریاض کی ہدایت پر بحریہ ٹاؤن کی امدادی ٹیم پشاور پہنچی ہے۔پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے بارش کے بعد متاثرہ علاقوں میں ضلعی انتظامیہ کی مدد کے لئے امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئیں ہیں۔ ریسکیو 1122کے مطابق امدادی آپریشن میں فوج کی دو بٹالین حصہ لے رہی ہیں۔وزیراعظم نوازشریف نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور صوبائی حکومت سمیت امدادی اداروں کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پشاور میں بارش کے باعث ہونے والی اموات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے انہوں نے پرویز خٹک کو ٹیلیفون کرکے بارش سے ہونے والی تباہی کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور ہدایت کی زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں دی جائیں۔