پسٹوریئس فیصلے پر ریوا سٹین کیمپ کا خاندان مایوس

Pespories Rewastain Family

Pespories Rewastain Family

جنوبی افریقہ (جیوڈیسک) پیرالمپک ایتھلیٹ آسکر پسٹوريس کو اپنی ساتھی ریوا سٹیٹ کیمپ کے قتل کے الزام سے بری کیے جانے پر ریوا کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ’انصاف نہیں ہوا ہے۔‘ جون اور بیری سٹين كیمپ بات کرتے ہوئے عدالت کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا۔

میں جج نے اپنی ساتھی کو ہلاک کرنے والے ایتھلیٹ آسکر پسٹوریئس کو قتلِ خطا کا مجرم قرار دے دیا اور کچھ دیگر الزامات سے بھی بری کر دیا تھا۔
ریوا کی والدہ جو سٹین کیمپ نے ردعمل میں کہا ’یہ فیصلہ ریوا کے ساتھ انصاف نہیں ہے۔‘ ’مجھے صرف سچ چاہییے اس نے دروازے کی دوسری جانب سے گولیاں چلائی اور میں یقین نہںی کر سکتی کہ انھوں (عدالت)نے مان لیا کہ یہ ایک حادثہ تھا۔‘

پسٹوريئس پر الزام تھا کہ انھوں نےگذشتہ سال ویلنٹائن ڈے کے موقع پر 29 سالہ ریوا سٹین کیمپ کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔ جج تھوكوسیل ماسيپا نے جمعرات کو انھیں اپنی ساتھی کے ارادتاً قتل کے تمام الزامات سے بری کر دیا تھا۔ تاہم جمعے کو فیصلے میں انھوں نے کہا کہ پسٹوریئس نے جب بیت الخلا کے دروازے پر فائرنگ تو یہ ان کی غلطی تھی لیکن اس وقت وہ یہی تصور کر رہے تھے کہ ان کے مکان میں کوئی گھس آیا ہے۔

جج ماسیپا کا کہنا تھا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ پسٹوریئس نے جان بوجھ کر ریوا کیمپ کو باتھ روم میں قتل کیا۔ عدالت نے پسٹوریئس کو ریستوران میں ہتھیار کے غلطی سے استعمال کا مجرم بھی قرار دیا ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق پسٹوریئس کو سات سے دس سال کی سزائے قید دیے جانے کا قوی امکان ہے۔ آسکر پسٹوریئس اپنے اوپر عائد الزامات سے انکار کرتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس خیال سے گولی چلائی کہ ان کےگھر میں کوئی گھس آیا ہے۔

جج تھوكوسیل ماسيپا نے جمعرات کو اس مقدمے کا فیصلہ سنانا شروع کیا تھا اور ابتدا میں کہا کہ انسانوں سے غلطی ہو سکتی ہے اور ممکن ہے کہ انھوں نے گولیاں چلنے کی آوازیں یا انسانی چیخیں نہ سنی ہوں۔ جب عدالت میں جج نے فیصلہ سنانا شروع کیا تو کٹہرے میں موجود پسٹوریئس آبدیدہ ہوگئے۔ جسٹس ماسیپا کا کہنا ہے کہ وکیلِ صفائی کے یہ دعوے کہ پولیس نے ثبوتوں سے چھیڑچھاڑ کی اور جائے وقوعہ سے اشیا ہٹائیں’غیر اہم ثابت ہوئے۔‘

انھوں نے بظاہر ریوا سٹین کیمپ کی چیخیں اور گولیاں چلنے کی آوازیں سننے والے کئی گواہان کی صداقت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ ’ان میں سے بیشتر حقائق کا صحیح ادارک نہیں کر سکے۔‘ جج کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالت آسکر پسٹوریئس اور ان کی ساتھی کے تعلقات کی نوعیت کے بارے میں استنباد کرنے یا منطقی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش نہیں کرے گی۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ ان کے تعلقات ’بہت خراب تھے۔‘

پسٹوریئس پر عوامی مقام پر گولی چلانے کے دو معاملات اور غیر قانونی طور پر ہتھیار رکھنے کے الزامات پہلے ہی ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ آسکر پسٹوریئس کے خلاف مقدمہ رواں سال تین مارچ کو شروع ہوا تھا اور اس دوران 37 افراد نے گواہی دی۔ اس مقدمے کی کارروائی ٹی وی پر براہِ راست نشر کی گئی تھی۔