لاہور (جیوڈیسک) ادیب، مزاح نگار اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے پہلے سفیر پطرس بخاری کو ہم سے بچھڑے 55 برس بیت گئے لیکن ان کی تحریریں آج بھی قارئین کو گدگداتی ہیں ۔
دلوں کو لبھانے والے ادب کے خالق سید احمد شاہ بخاری پطرس بخاری یکم اکتوبر 1898 کو پشاور میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم پشاور اور اعلی تعلیم گورنمنٹ کالج لاہورسے پائی۔
ادبی دنیا میں وہ پطرس کے نام سے جانے اور پہچانے گئے۔ پطرس سات سال تک آل انڈیا ریڈیو کے ڈائریکٹر رہے، گورنمنٹ کالج لاہور کے پرنسپل بنے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کی حیثیت سے بھی خدمات بھی انجام دیں۔
مزاح نگاری میں انفرادیت ایسی کہ مداح آج بھی انکی تحریریں شوق سے پڑھتے ہیں۔ بقول صوفی تبسم پطرس بخاری نے بے چین طبیعت پائی،ان کا دماغ ان کے جسم سے اور ان کا جسم دماغ سے تیز کام کرتا تھا۔
مزاح، شائستگی اور تہذیب کے امین پطرس بخاری 5 دسمبر 1958 کو نیوی ارک میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے مگر ا پنی تحریروں کے باعث قارئین کی ہنسی میں آج بھی زندہ ہیں۔