شام ڈھلتے ہی طبیعت نے اپنی خرابی کا الارم بجانا شروع کر دیا تھا اور اِس بات کا مجھے پورا پورا خدشہ تھا کہ رات سر چڑھنے سے پہلے ہی نزلہ اور بخار کا بسیرا میرے لاغر جسم پر ہو جائے گا اور پھر بالآخر دیکھتے ہی دیکھتے وہ ہی ہو گیا جس کا خدشہ تھا اور اَب میری طبیعت پوری طرح سے خراب ہو گئی ہے اورمیں اپنا منہ کمبل میں ڈالے بستر پر پڑا ہوا ہوں، نزلہ ہے کہ ایسا بہہ رہا ہے کہ جیسے بلدیہ کی کوئی سیوریج لائن پھٹ گئی ہے، اور مجھ سے بخار بھی ایسے گرم جوشی سے بغل گیر ہو رہا ہے کہ جیسے میری ساری پسلیاں توڑ ڈالے گا اور میرے جسم کو نچوڑ ڈالے گا۔
ابھی میں اِس عالمِ بے قراری میں پڑاہی تھاکہ اچانک ٹی وی کے کسی چینل پر چلنے والی ایک بریکنگ نیوز نے میری ساری توجہ اپنی جانب کچھ اِس طرح سے مبذول کرائی کہ پھر کہاں گیا بخار اور کہاں گئی طبیعت…؟ میر ے جسم سے چمٹے بخار اور بہتے ہوئے نالے جیسے نزلے کا احساس ہی نہیں ہوا مجھے کچھ پتہ نہیں چلا اور میں برق کی سی رفتارکے ساتھ اُٹھ بیٹھا اور کمبل کو اپنے وجود سے دوفٹ دور پھینک کر کھڑا ہو گیا اور اَب میرے منہ سے بے ساختہ یہ نکل رہا ہے کہ ”بچاؤ…بچاؤ..میرے مُلک پاکستان اور پاکستانی قوم کو گِدھوں کے شکنجوں سے بچاؤ…!”اور میں یہ جملہ بڑی دیرتک ادا کرتا رہا اور اِس کیفیت میں اُس وقت تک مبتلا رہا کہ جب تک مجھے اِس بات کا احساس نہیں ہو گیا کہ میں نیم پاگل پن سے نکل چکا ہوں، مجھے یقین ہے کہ یہ بریکنگ نیوز ہی کچھ ایسی تھی کہ جس نے مجھ جیسے اللہ جانے کتنوں کو اِسی کیفیت سے دوچار کر دیا ہو گا، وہ نیوز یہ تھی کہ ”حکومتِ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کررہی ہے” اِس کے بعد میں اِس نتیجے پر پہنچا کہ یقیناََ اِس کے لئے حکومتِ پاکستان نے امریکی دباؤ میں آکرحیلے بہانے پہلے شروع کر دیئے ہوں گے اور اِس کے بعد اِس نے اپنی کوششوں میں تیزی پیدا کر دی ہو گی۔
کبھی حکومتِ پاکستان نے ایران سے کہا ہو گا کہ اِس منصوبے پر ضرورت سے زیادہ اخراجات آرہے ہوں تو کبھی یہ بہانہ بھی بنایا ہو گا کہ پاکستان ایران سے جو گیس لے گا وہ ضرورت سے زیادہ مہنگی ہو گی، اور یہ منصونہ تعین کردہ عرصے تک تکمیل کو پہنچنا مشکل ہے،جبکہ پاکستان کو جلدگیس کی ضرورت ہے، اِس لئے اِس منصوبے سے پیچھے ہٹنا پاکستان کا بنیادی حق ہے اور پھر یہ پیچھے ہٹا جائے گا، ابھی میں اپنے اِن خیالات اور جملوں کے توڑ جوڑ میں ہی مگن تھا کہ ایک دوسری خبرنے تو جیسے میری سِٹی ہی گھوما کر رکھ دی تھی۔
یعنی قبل اِس کے کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ ختم کرنے میں پہل کرتا، جس سے ایران کی پاک ایران دوستی کو دھجکا لگتا، اُدھر ایرانی خبررساں ایجنسی تہران سے یہ خبر داغ دی کہ اِس خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے وزیر تیل بیزن نامدار زنگنہ نے تہران میں منعقدہ گیس فورم کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو گیس کی فراہمی کا معاہدہ منسوخ کیا جا سکتا ہے اُنہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ معطل کرنے پر غورجاری ہے ، جبکہ اِس ماہ کے شروع میں پاکستان کے وزیر پیٹرولیم شاہد قان خان عباسی نے پاکستانی سرزمین پر گیس لائن کی تعمیر کے لئے ایران سے 2 ارب ڈالر مانگے تھے بیزن نامدار زنگنہ نے کہاکہ ہمارے پاس منصوبے کے لئے فنڈز دستیاب ہیں اور نہ ہی ہم نئی شرائط پر پاکستان کو گیس کی برآمدممکن کرسکتے ہیں”اِس کے بعد مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے ایران نے پاکستان کی جانب سے منصوبے کی معطلی سے پہلے ہی پاکستانیوں کے ہاتھوں اپنی ہونے والی بے عزتی سے قبل اپنا عزت بچالی اور یہ باور کر دیا کہ ایران کو پاکستان کو گیس کی سپلائی کی کوئی خاص ضرورت نہیں تھی وہ تو بس پاکستان کو توانائی کے بحرانوں سے نکالنے اور اِس کی معیشت کو سہارا دینے کے لئے ایک اچھی پڑوسی ہونے کے ناطے اِس کی مدد کے خاطر آگے بڑھا تھا اور اَب اگر پاکستان اپنے امریکی آقاؤں کے بیجادباؤ میں آ کر ایران سے گیس پائپ لائن منصوبے کو ختم کرنا چاہتا ہے تو پاکستان یہ شوق بھی کرکے دیکھ لے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے خاتمے کے بعد اِس کی ضرورت اِس کے امریکی آقاکیسے پورا کرتے ہیں …؟آج جن کی دھمکی اور بہکاوے میں آ کر پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے ختم کرکے اپنی ضرورتوں، اپنی معیشت اور اپنے عوام کی خواہشات کا خون کر رہا ہے۔
Iran Gas Pipeline
اِس منظر اور پس منظر میں میرا خیال یہ ہے کہ آج ایران بھی پاکستانی حکمرانوں و سیاستدانوں کی امریکی چاپلوسی بھانپ کر خود بھی اِس نتیجے پر پہنچ گیا کہ اِس نے بھی اپنے وقار پر آنچ نہ آنے کے لئے پاکستان سے گیس پائپ لائن معاہدہ ختم کرنے سے متعلق غور و خوص شروع کر دیا ہے اور اَب یہ دیکھتے ہیں کہ اِس منصوبے کے خاتمے کا مکمل اعلان پہلے ایران کرتا ہے یا پاکستان یہ تو آنے والے دنوں میں سامنے آجائے گا۔ مگر مجھے اِس سے کوئی غرض نہیں ہے مگر بحیثیت پاکستانی میں یہ سوچ رہا ہوں کہ ہم امریکا سے بار بار دھوکہ کھانے کے باوجودبھی اِس کے مفادات کے لئے کیوں اِس کی مانتے ہیں اور اِس کے ہر ناجائز منصوبوں کا حصہ بن کر اپناہی نقصان کرے جارہے ہیں…؟ آج پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی معطلی میں جتنا سنجیدہ امریکا ہے کیا اِس نے کبھی ہمارے توانائی کے بحرانوں کو سمجھنے اور اِن سے پیداہونے والی مشکلات کو حل کرنے کی بھی کوششیں کیں ہیں ..؟یا آج اگرہم اپنے یہاں پیداہونے والے توانائی بحران کو حل کرنے اور اپنے بندکارخانوں ، صنعتوں اور اپنے کاروباری معاملات کو چلانے کے لئے ایران سے گیس پائپ لائن منصوبے کی صورت میں مدمانگ کر اپنا مسئلہ حل کرناچاہئے ہیں تو امریکا کے پیٹ میں مڑور اُٹھ رہے ہیں اور ہمارے حکمران ہیں کہ یہ اِس امریکی مڑور کے حل کے لئے ایران سے گیس پائپ لائن منصوبے کے خاتمے کا پلان بنائے بیٹھے ہیں ۔میری تو سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ ہمارے بیوپاری وزیراعظم میاں نواز شریف کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ جب سے اپنی چار روزہ امریکی یاترا سے واپس لوٹے ہیں اِن کی تو خصلت ہی بدل گئی ہے اور یہ ہر وہ کام کر رہے ہیں جن کے یہ پہلے کبھی حامی ہوا کرتے تھے۔
اَب اِسی ایران گیس پائپ لائن کو ہی لے لیں یہ اِس منصوبے کی تکمیل کے کٹر حامی تھے مگر امریکی زعفرانی چاولوں، اور کدوکے سُوپ اور امریکی آئس کریم اور بکرے کے گوشت کا اِن پر ایسا اثر ہوا کہ اِنہوں نے پاک ایران گیس منصوبے کو ختم کرنے کی منظوری کا اشارہ دے کر مُلک کو بحرانوں میں جکڑنے اور ساری پاکستانی قوم کو بکرا بنا کر اِس کا گوشت نوچنے کے لئے امریکی گِدھوں کے سامنے ڈالنے کی تیاری کر لی ہے، یہ محض ایسا اِس لئے کررہے ہیں کہ اِس سے امریکی آقاخوش ہوں گے اور نوازحکومت قائم رہے گی اور یوں اِس کا بھی دال دالیہ چلتا رہے گ ااور اِس طرح امریکا کو اِس سے اپنے مفادات بھی حاصل ہوتے رہیں گے۔
جبکہ ہمارے اِن بیوپاری وزیراعظم نوازشریف جی …!کا ایران سے گیس پائپ لائن منصوبہ ختم کرنے کی منظوری سے متعلق سوچنا اور کارنامہ ہے تو نواز حکومت کا دوسرا بڑا کارنامہ یہ ہہے کہ اِن کی حکمرانی میں قوم کو مہنگائی کے دردناک عذاب میں جکڑا جا رہا ہے، ہمارے بزنس مین وزیراعظم کو تو اِس کا شائد احساس تک نہ ہومگرقوم اِن کی سویا سواسودنوں کی حکومت میں ہی اِن سے اور اِن کے عوام دشمن اقدامات اور منصوبوں سے بیزار آ چکی ہے، آج نو ازحکومت نے مُلک اور قوم کو مہنگائی سمیت اور طرح طرح کے جن مسائل میں جکڑ دیا ہے اِس سے قوم میں ن لیگ اور بیوپاری وزیراعظم کے لئے نفرت پیدا ہو رہی ہے اگر اِنہوں نے مہنگائی اور دیگر مسائل کو حل کرکے عوام کو ریلیف نہ دیاتو مجھے یقین ہے کہ عوام میں یہ نفرت کم ہونے کے بجائے اور بڑھے گی اِس لئے ضروری ہے کہ پچھلے دنوں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات میں 3 سے 5 روپے کا اضافہ کرکے جس طرح عوام پر مہنگائی کا بم گرایا تھا اِسے اُسی طرح واپس لے، یہ نہ کرے کے زیادہ بڑھا کر صرف اُونٹ کے منہ میں زیرہ جتنی کمی کرکے عوام کے ساتھ مذاق کرے اور اُلٹا اِس پر حکومت یہ دعوے بھی کرتی پھرے کہ اِس نے پیٹرولیم مصنوعات میں بالترتیب پیٹرول کی قیمت میں صرف 48 پیسے فی لیٹر کمی کے بعد نئی قیمت 112 روپے 76 پیسے فی لیٹر مقرر کر دی ہے۔
ہائی اسپیڈڈیزل صرف 20 پیسے کمی سے 116 روپے 75 پیسے فی لیٹر ہو گیا ہے مٹی کا تیل 13 پیسے فی لیٹرکمی سے اَب108روپے لیٹرہوگیاہے ہائی اوکٹین 2 روپے 67 پیسے کمی سے 141 روپے 23 پیسے فی لیٹر کر دیا گیا اور جے پی فور کی قیمت میں بھی مجموعی طور پر صرف 93 پیسے کمی کی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت برقراررکھی گئی ہے ایسا ہم نے اِس لئے کیاہے کہ ہمیں اپنے عوام کے ساتھ پوری ہمدردی ہے اور ہم اپنے عوام کے مسائل سمجھتے ہیں اِس لئے ہم نے ترجیحی بنیادوں پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطرخواہ (پیسوں میں ) کمی کرکے عوام کے مسائل کم کرنے کو کوشش کی ہے اِس عوام کو بہت زیادہ ریلیف ملے گا۔
تاہم ذرائع کے مطابق اِس مرتبہ ہر حکومت کی رکھیل اوگرانے شائد پہلی مرتبہ پیٹرول 2.48روپے فی لیٹر سستا کرنے کی سفارش کی تھی جبکہ نوازحکومت نے خلاف توقع اِس کی ایک نہ سُنی اور وزیراعظم نوازشریف نے اپنے بیرون ممالک دوروں اور آئی ایم ایف سے لئے گئے قرض اُتارنے کے لئے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں صرف 48 پیسے کم کرنے کا فیصلہ کے عوام پر ایک بڑااحسان کیاہے ،=اور اِسی طرح بیوپاری وزیراعظم نواز شریف کی حکومت میں جے پی ون 7پیسے، جے پی 8 بھی 7پیسے اور ای ٹین فیول کے نرخوں میں 48 پیسے کی کمی کی گئی ہے، اَب اِس پر یہ سوال پیدا نہیں ہوتا ہے کہ کیا یہ نواز حکومت کا کُھلا تضاد نہیں ہے…؟ کہ آج ایک طرف عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح طور پر ڈالروں میں کمی واقع ہو رہی ہے تو دوسری طرف ہمارے یہاں اِس میں صرف پیسوں اور اعشاریوں میں کمی کرکے غریب عوام کے گلوں پر دوھاری چھری چلائی جارہی ہے جبکہ اُدھر ہم سے کئی گنا زیادہ آبادی والے پڑوسی مُلک ہندوستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہم سے پہلے ہی کم تھیں آج عالمی سطح پر ہونے والی کمی کا بھی ہندوستانی حکومت اپنے عوام کو فائدہ پہنچانے کے لئے پیسوں کے بجائے روپوں میں کمی کر رہی ہے اور اپنے عوام کو ریلیف دے رہی ہے۔
Petroleum Products
ہندوستانی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں سوا روپے فی لیٹر کم کر دی ہے۔ جبکہ آج ہمارے مقابلے میں ہندوستان میں پیٹرول کی قیمت ہم سے بہت کم ہے اَب ہندوستانی حکمرانوں کے اِس اقدام پر اِن کے عوام خوش نہیں ہوں گے تو کیا ہم خوش ہوں گے، جنہیں ہمارے حکمرانوں نے اپنے اور امریکی مفادات کے خاطر امریکی گِدھوں اور اپنے خونخوار دانت رکھنے والے بیوکریٹس کے سامنے ڈال دیاہے تو اَب ایسے میں عوام یہ دہائی نہ کریں کہ بچاؤ..بچاؤ..پاکستان اور پاکستانیوں کو اپنے پرائے گِدھوں سے بچاؤ……! تو سوچو پھر بیچارے اور کیا کریں…؟
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com