اسلام آباد (جیوڈیسک) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافی ٹیکس لگانے پر حکومت نے اعتماد میں نہیں لیا اور جب تک اضافی جی ایس ٹی واپس نہیں لیا جاتا ایوان میں نہیں جائیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران متحدہ اپوزیشن نے تیل کی قیمتوں پر اضافی ٹیکس پر احتجاج کیا اور اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ کی حیثیت کو بحال کریں اوراسے مضبوط بنائیں، پارلیمنٹ کے تقدس کے لئے اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کا ساتھ دیا تھا، گزشتہ روز ای سی سی اجلاس میں 250 اشیا پرٹیکس لگائے گئے اور بجٹ کے بعد اضافی ٹیکس لگانے کا کیا جواز ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر اضافی ٹیکس لگائے گئے اس طرح کے ٹیکس تو امریکا اور یورپ میں بھی نہیں لگائے جاتے،حکومت اپنی نااہلی اور نالائقی کی سزا عوام اور پارلیمنٹ کو نہ دے، جی ایس ٹی پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہئے، اگر داد رسی نہ ہوئی تو مجبوراً عدالت جانا پڑے گا، چاہتے ہیں کہ معاملے پر اسمبلی میں بحث ہو اگر ایسا نہ ہوا تو سڑکوں پر نکلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
اس سے قبل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکمران تنخواہیں بڑھانے کو تیار نہیں، میٹرو اور بلٹ ٹرین کسی غریب کا پیٹ نہیں بھرتیں، وزیراعظم اسلام آباد میں پھلوں کی دکانوں پر گئے انہیں دالوں اور مصالحوں کی دکان پرجانا چاہیے تھا۔
دنیا بھر میں بجٹ پیش کرنے کے بعد کوئی ٹیکس منظوری کے بغیر نہیں لگایا جاتا، پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی میں اضافہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر کیا گیا، اس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ اس سلسلے میں حکومت ای سی سی سے منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں بل لائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پھر ای سی سی نے فرنس آئل سمیت 284 مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا۔
حکومت یہ تمام اقدامات عالمی مالیاتی اداروں کی ہدایت پر کررہی ہے، ملک میں ٹیکس پر اضافہ تو ہوتا ہے لیکن کمی نہیں کی جاتی، بجٹ سال میں ایک بار آنا چاہیے لیکن ملک میں کئی مرتبہ بجٹ آتے ہیں۔ حکومت نے رواں سال کے بجٹ میں محصولات کا ہدف زمینی حقائق کے خلاف بہت زیادہ رکھا، جس کی وجہ سے اب حکومت نے اپنے ہدف میں 200 ارب روپے کی کمی کی۔