کراچی (جیوڈیسک) حکومت کے لیے بینک لین دین پر ودہولڈنگ، پٹرولیم مصنوعات، بجلی گیس اور توانائی ٹیکس وصولیوں کا بڑا ذریعہ ہیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق بینکوں کے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کی وصولی بلاواسطہ ٹیکسوں میں نمایاں کردار ادا کررہی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی معاشی جائزہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015-16کی پہلی ششماہی (جولائی تادسمبر 2015) کے دوران 540.8ارب روپے کے بلاواسطہ ٹیکس جمع کیے گئے جو مالی سال 2014-15کی اسی مدت کے مقابلے میں 82ارب روپے زائد رہے، ان میں سے 376.8 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں وصول کیے گئے، مجموعی بلاواسطہ ٹیکسوں میں وصول کردہ دو تہائی ودہولڈنگ ٹیکسوں سے حاصل ہوئے جن میں سے بیشتر کا اطلاق معاشی لین دین پر کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق بلاواسطہ ٹیکسوں میں ودہولڈنگ ٹیکسوں کا 66فیصد تناسب ٹیکس نظام میں ایک رجعتی عنصر بن گیا ہے جس کو کم کرنے کے لیے ٹیکس حکام کی طرف سے مزید کوششوں اور معیشت کی دستاویزیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015-16کے اسی عرصے کے دوران بالواسطہ ٹیکسوں میں 18.4فیصد کی نمو رہی اور مجموعی طور پر 844.1ارب روپے کے بالواسطہ ٹیکس وصول کیے گئے جن میں سیلز ٹیکس کی مد میں 591ارب روپے کی وصولیاں شامل ہیں۔
بالواسطہ ٹیکسوں میں سیلز ٹیکس کا حصہ 70فیصد ہے جس میں سے پٹرولیم مصنوعات پر 216.3ارب روپے، بجلی گیس اور توانائی کے دیگر ذرائع سے 27.7ارب روپے جبکہ آئرن اینڈ اسٹیل کی فروخت سے 22.7ارب روپے کی سیلز ٹیکس وصولی شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015-16کی پہلی ششماہی کے دوران مجموعی ایف بی آر وصولیاں 18.2فیصد اضافے سے 1384.9ارب روپے رہی، کسٹم ڈیوٹی میں کیے گئے حالیہ اضافے سے کسٹم ڈیوٹی کی مد میں وصولیاں 30فیصد تک زائد رہیں۔