پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی

Petrol Prices

Petrol Prices

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
آج ایسا لگتا ہے کہ جیسے حکومت کے مالی معاملات کو وزیر داخزانہ نہیں بلکہ آئی ایم ایف دیکھ رہی ہے اور ملک اسی کے مشوروں سے چلا رہا ہے، موجودہ حالات میں یہ بات ہر پاکستانی شدت سے محسوس کر رہا ہے اور بس یہی سوچ رہاہے اگر ملک کو آئی ایم ایف کے مشوروں اور اِس کے ڈکٹیشن ہی سے چلانا مقصود ہے تو پھر کیا ضرورت پڑی ہے کہ حکومت نے شعبہ وزارتِ خزانہ قائم کر رکھا ہے؟؟ اِسے فوراََ سے پیش تر ختم کر دیا جائے اور ملک کے تمام معالی معاملات آئی ایم ایف کے سپرد کر دیئے جائیں اَب وہی ہر اچھے برے ملکی معاملے کو خود ہی دیکھے اور حل کرنا چاہئے تو حل کردے یا پھر کسی بھی معاملے کو لٹکانا چاہے تو برسوں لٹکائے رکھے۔

بہر حال، گزشتہ دِنوں بڑے تُزک و احتشام سے ہمارے بزنس مائنڈ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے اپنی ساری کاروباری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے آئل اینڈ گیس ریکولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کی وہ سمری جس میں یکم فروری سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکمشت فی لیٹر11روپے سے زائد تک کمی کی سفارش کی گئی تھی جس کے مطابق یکم فروری 2016سے ہائی آکٹین کی فی لیٹرقیمت میں 11روپے 15پیسے،ہائی اسپیڈڈیزل10روپے 15پیسے،پیٹرول7روپے 56پیسے،لائٹ ڈیزل7روپے36پیسے اورروزانہ اجرت پر کام کرنے والے غریبوں کے گھروں اور غریبوں ہی کے چائے بنانے والے اورروتندور روں میں کھانہ پکانے اور روٹی پکانے کے لئے استعمال ہونے والے مٹی کے فی لیٹر تیل کی قیمت میں 8روپے 17پیسے کمی ہوناتھی۔

مگر افسوس ہے کہ آج ہمارے وزیراعظم نوازشریف نے اوگراکی سمری کو صرف کاغذ کا ایک خالی پُرزہ سمجھ کر مسترد کردی اور پھراُنہوں نے آئی ایم ایف کی ڈکیشن کی روشنی اور اپنی کاروباری منشا اور مرضی کے عین مطابق مُلک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں صرف5روپے فی لیٹر کی منظوری دے کر حاتم طائی کی کمر اور قبر پر جیسی گھوماکر لات ماری ہے یقینا آج وہ بھی وزیراعظم کی اپنی قوم پر ایسی سخاوت دیکھ تلملااُٹھاہوگااور پاکستان کے کاروباری لحاظ سے بڑے دیدہ ور وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی اپنی قوم اور مُلک کے ساتھ ایسی اعلیٰ پائے کی رحم دلی اور سخاوت کو دیکھ کر وہ یہ ضرورسوچ رہاہوگاکہ اِس سے تو بہتر تھاکہ وہ اپنی قوم پر یہ احساس بھی نہ کرتے حالانکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت اتنی کم ترین سطح تک گرگئی ہے کہ آج اِس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے مگر اِس کے باوجود بھی مُلکِ خدادا پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اپنی قوم اور مُلک پر اتنابھی رحم نہ کھایا کہ وہ کم از کم اِس مرتبہ اوگرا کی سمری کو من و عن نافذ کرنے کا اعلان ہی کردیتے جس کی اوگرا نے سفارش کی تھی اُلٹاوزیراعظم پاکستان نے یکم فروری 2016سے پیٹرول، ڈیزل ، مٹی کے تیل کی قیمت 5,5روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کردیاجبکہ وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پانچ روپے فی لیٹر کی منظوری دے دی تھی۔

Ogra

Ogra

جبکہ جہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے تووہیں باعث تشویش و افسوس ہونے کے ساتھ ساتھ بڑاہی فکرانگیزبھی ہے کہ آج ہردم اپنی( نام نہاد) جمہوریت اور جمہوری روایات اور اِس کے ثمرات عوام الناس تک پہنچانے کی مالا جپتے رہنے .. مگر عوامی مسائل کے حل سے صریحاَ لاعلم رہنے والے ہمارے وزیراعظم نوازشریف جنہیں یہ تک معلوم نہیںہے کہ اِن دِنوں مُلک میں آلو کیا قیمت ہے؟ وہ آلو کی قیمت 5روپے فی کلو بتاتے ہیں آج وہ اور اِن کے سمدیئے خاص وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار(دونوں) نے آئی ایم ایف کے مشوروں کی روشنی میں باہمی سرجوڑ کربیٹھنے کے بعد جس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتیں مقررکرنے کا فیصلہ کیا ہے اِس پر اِن کی عوامی ہمدردی کے توکیاکہنے؟ گزشتہ دِنوں یکم فروری سے پیٹرولیم مصنوعات کی مدمیں کمی سے متعلق جو سمری اوگرانے پیش کی تھی اُسے تو وزیراعظم اور وزیرخزانہ نے مسترد کردی اور پھر دونوں نے یہ سوچاکہ آج ایسا کام کیا جائے کہ مُلک میں آئی ایم ایف کی اہمیت اور مشورے اجاگر ہوں اور آئی ایف ایم کو حقیقی معنوں میں خوش رکھنے کے عمل کو عملی جامہ پہنایاجائے تاکہ ہم آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ قرض لے سکیں اور اپنی حکومت کے دوڈھائی سالوں کے دوران عوام اور مُلک کو ترقی و خوشحالی کے نام پردونوں کو آئی ایم ایف کے قرضوں کے بوجھ تلے دباکر جتنا دوڑاسکیں دوڑائیں آج ہمیں یہ کیا سوچنا؟کہ ہماری حکومت کے چلے جانے کے بعدمُلک اور قوم کا آئی ایم ایف کیا بنائے گی ؟ اُس وقت کی حکومت جانے اور مُلک و عوام جانیں؟ آج بس ہمیں تو مُلک و قوم اور دنیا کو یہ دکھانا اور باور کراناہے کہ ہم آئی ایم ایف کے ڈکٹیشن اور مشوروں اور اِس کے قرضوں سے جو کچھ بھی کررہے ہیں وہ سب کچھ مُلک اور قوم کے لئے بہترمفادات میں ہے۔

Petroleum Products' Prices

Petroleum Products’ Prices

یوں وزیراعظم اور وزیرخزانہ نے یکم فروری 2016سے مُلک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بالترتیب پیٹرول کی قیمت 76.25سے کم کرکے71روپے 25پیسے فی لٹر ، ہائی اسپیڈ ڈیزل 80روپے 79پیسے سے کم کرکے75روپے79پیسے فی لیٹر،ایچ او بی سی کی قیمت بھی 80روپے66پیسے سے کم کرکے 75روپے 66پیسے فی لیٹراور اِسی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے باعث مٹی کے تیل کی قیمت48روپے 25پیسے سے کم کرکے نئی قیمت43روپے 25 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت 44روپے 94پیسے سے کم کرے39روپے 94پیسے مقررکرکے تاریخ کے عظیم سخی حاتم طائی سمیت دنیا کے اگلے پچھلے تمام سخیوں کی کمروں اور قبروں پر گھوماکر جیسی لات ماری ہے آج یقینا اِس پر تودنیا کے تمام سخی حضرات چیخ پڑے ہوں گے اور یہ کہہ رہے ہو ں کہ بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ 6ماہ میں تیل کی درآمد پر 2ارب77کروڑڈالز کی بچت کے باوجود بھی حکومت پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں اپنے عوام کو صرف 5 ریلیف دیاہے جو کہ اُونٹ کے منہ میں زرے کے مترادف ہے۔

جیسے ہی 30جنوری 2016کو یکم فروری 2016سے مُلک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں صرف 5روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا اِس کے فوری بعدآئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں شرکت کرنے کی غرض سے وزیرخزانہ اسحاق ڈار اپنی گردن تان کر اور سینہ پھولاکر 31جنوری کو دوبئی روانہ ہوگئے ہیں جہاں ہمارے وزیرخزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت (یعنی کہ آئی ایم ایف سے نئے ڈکٹیشن لینے) کا سلسلہ یکم فروری سے شروع ہوگا آج جس پر حکومتی حلقو ں میں قومی خیال یہ کیا جارہاہے کہ اگر آئی ایم ایف وزیرخزانہ کی مُلک میں مہنگائی کم نہ کرنے کی اب تک کی کارکردگی سے مطمین ہوئی اور مذاکرات کامیاب ہوگئے تو وزیرخزانہ 550ملین ڈالر کی قسط کے ساتھ بدھ3فروری 2016کو وطن واپسی کے لئے روانہ ہوں گے جس سے مُلک میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا،اَب بھلا سوچیں کیا دنیا کے کسی بھی اِنسان یا فرد مُلک یا قوم نے قرضوں کے بوجھ تلے دب کر بھی کبھی ترقی کی ہے؟؟ یا خوشحالی کسی کی دہلیز پر آئی ہے۔

آج اگر کہیں کوئی ایسی مثال موجود ہے تو پھر قرض لینا ضروری سمجھا جائے ورنہ تو حکومت اپنے اللے تللے کے لئے آئی ایم ایف کی گود میں بیٹھ کر قرضوں کی لولی پاپ کومزے مزے سے چوسنا اور چٹخارے لے لے کر چاٹنے کا اپنا یہ عمل ختم کرے اور مُلک اور قوم کو آئی ایم ایف جیسے سود خود اژدھے اور دیمک کی خوراک اور تر نوالہ نہ بنائے تو اِسی میں مُلک اور قوم کی بہتری کے راز پہناں ہے ورنہ، حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والی حالیہ کمی پر پی ٹی آئی کے احتجاجوں اور مظاہروں کے اعلان کے بعد مُلک میں عوام کا سڑکوں پر آنے کا سامناکرنے کے لئے تیار ہو جائے۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com