امریکا میں ہونے والی تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ فائزر اور جرمنی کی کمپنی بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کورونا ویکسین کو جنوبی افریقا اور برطانیہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف بھی مؤثر ہے۔
جنوبی افریقا اور برطانیہ میں سامنے آنے والی کورونا کی نئی قسم زیادہ متعدی اور نقصان دہ ثابت ہوئی ہے جس کے بعد امریکا میں ماہرین سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ امریکا میں فائزر اور ٹیکساس یونیورسٹی کے محققین کی ریسرچ کے ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ثابت ہوئے ہیں۔اس تحقیق میں 20 رضاکاروں نے حصہ لیا جن میں میں وائرس کی نئی اقسام کے خلاف ویکسین کی مزاحمت دیکھی گئی۔ اس تحقیق کے نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کورونا کی نئی اقسام سامنے آنے کے باوجود کورونا ویکسین کی مؤثریت اور صلاحیت میں کمی واقع نہیں ہوئی اور فائزر کی ویکسین کورونا کی 16 مختلف میوٹیشنز کے خلاف کارگر ہے۔
قبل ازیں اس خدشے کا بھی اظہار کیا جا رہا تھا کہ جنوبی افریقا میں سامنے آنے والی کورونا کی نئی قسم میں ایک میوٹیشن ایسی ہے جو ویکسین کے خلاف زیادہ مزاحم ثابت ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب ہانگ کانگ یونیورسٹی کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے پروفیسر لیو پون لٹمین سمیت کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق محدود ہے اور اس میں لیبارٹری میں تیار کردہ کورونا کی نئی قسم کا استعمال کیا گیا جو اصل کی سو فیصد نقل نہیں ہوسکتی۔
ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام خدشات اور تحفطات کے باوجود تحقیق کے نتائج حوصلہ افزا ہیں اور دوسرا مثبت اشارہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں فائزر کی ویکسین کا استعمال جاری ہے اور لوگوں کو ویکسین کیخلاف تحفظ حاصل ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے اعلیٰ سطح کے اہلکار مائیک ریان نے بھی اس امید کا اظہار کیا تھا کہ گو کورونا کی نئی قسم کے خلاف تحقیقی کام جاری ہے تاہم محدود پیمانے پر کی گئی ریسرچ کے ابتدائی نتائج کافی حوصلہ افزا ہیں اس لیے تشویش کی کوئی بات نہیں۔