کراچی (جیوڈیسک) محکمہ کسٹمزمیں زشتہ 5 سال سے کسٹمزلیب کی باہمی ملی بھگت سے دوا سازی میں استعمال ہونے والے خام مال کی منظم انداز میں مس ڈیکلیئریشن کے ذریعے اربوں روپے کی ڈیوٹی وٹیکس چوری کا انکشاف ہواہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ کے شعبہ آراینڈ ڈی کے ایگزامنگ آفیسرانورزیب کی جانب سے غلط ڈسکرپشن پرکلیئرنس کے حامل ایک کنسائنمنٹ کی نشاندہی پرمحکمہ کسٹمزکے اعلیٰ افسران نے دوا سازی میں استعمال ہونیوالے خام مال کے درآمدی کنسائنمنٹس کی جانچ پڑتال سخت کردی اورماضی میں کلیئر ہونیوالے اسی نوعیت کے مہنگے خام مال کی تحقیقات کاآغاز کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ اپریزمنٹ ویسٹ آراینڈ ڈی نے خفیہ اطلاع پردرآمد کنندہ میسرزپ یورانٹرپرائزز کے 122 ڈالرفی کلوگرام ویلیوکی حامل اینٹی بایوٹک میڈیسنزمیں استعمال ہونے والے خام مال کوپاکستان کسٹم ٹیرف 3824-9099 کے تحت ایس ڈی او 555 ، ایس ڈی او 333 اور ایس ڈی او 222 ظاہر کرکے صرف 45سینٹ فی کلوگرام ویلیو پر میسرزرجب علی اینڈ کمپنی کے توسط سے کلیئرنس حاصل کرنیوالے کیخلاف مقدمہ نمبر01/2015 R&D/AIB(West) درج کرلیا ہے جبکہ غلط لیب رپورٹ جاری کرنے والے کسٹمزلیب کے ڈپٹی کیمیکل ایگزامنر فہیم احمد خان کو معطل کردیا گیا ہے۔۔
ذرائع نے بتایاکہ سال2010 سے دوا سازی میں استعمال ہونے والے مہنگے اور ممنوعہ خام مال کے تقریباً 85 کنسائنمنٹس کی کسٹم لیب کی رپورٹ کی بنیاد پر کلیرنس ہوئی ہے جس میں مبینہ طورپرمس ڈیکلریشن کی وجہ سے قومی خزانے کو ریوینیو کی مدمیں اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، ادویہ سازی میں استعمال ہونے والے خام مال کی مس ڈیکلیئریشن کی نشاندہی کے بعدپاکستان پہنچنے والے 6 نئے کنسائنمنٹس بھی محکمہ کسٹمزنے روک لیے ہیں ۔جن کی کلیئرنس درست لیب رپورٹ موصول ہونے کے بعدہی ممکن ہوسکے گی۔
ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ ویسٹ اور ایسٹ کے شعبہ آراینڈ ڈی نے اس ضمن میں تحقیقات کادائرہ وسیع کرتے ہوئے جانچ پڑتال بھی سخت کردی ہے لیکن تاحال کسٹمزلیب کے علاوہ دیگرمتعلقہ ذمے دار کسٹمز افسران کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی۔