فلاڈیلفیا : ڈیموکریٹک قومی کنوینشن کا آغاز، ای میل تنازع

Protest

Protest

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی ڈیموکریٹ پارٹی کا چار روزہ قومی کنوینشن پیر کے روز شروع ہوا، جس میں 2016ء کی صدارتی امیدوار کے طور پر سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن باضابطہ نامزد ہوں گی۔ تاہم، افشا ہونے والی اِی میلز کے معاملے پر پیدا ہونے والے تنازع سے پتا چلتا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں نے ورمونٹ کے مدِ مقابل، سینیٹر برنی سینڈرز سے بچتے ہوئے کلنٹن کے لیے نامزدگی کی راہ ہموار کی۔

ڈیموکریٹ قومی کمیٹی کی سربراہ، ڈیبی واسرمن شلز کو اتوار کے روز عہدے سے فارغ کر دیا گیا، جس سے قبل ’وکی لیکز‘ نے تقریباً 20000 اِی میلز کا انکشاف کیا۔ ایسے میں جب وہ فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے ڈیلیگیٹس کے اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں، جہاں کی وہ رُکنِ کانگریس ہیں۔ اِس موقعے پر پیر کے روز سینڈرز کے حامیوں نے اُنھیں تعنے دیے۔ تاہم، اُنھوں نے اِی میلز سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔

واسرمن شلز نے اجتماع کو بتایا کہ انھوں نے بخوشی کلنٹن کی یہ پیش کش قبول کرلی ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ مہینوں کے دوران اُن کی انتخابی مہم کا ساتھ دیں، جب کہ پارٹی کی سربراہ کے طور پر، وہ چار روزہ کنوینشن کے اختتام پر علیحدہ ہوجائیں گی۔

سینڈرز ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں، جنھوں نے کلنٹن کی نامزدگی تک اُن کے خلاف کئی ماہ تک انتخابی مہم جاری رکھی۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ اِی میل کے انکشاف پر، جس میں اُنھیں برُا بھلا کہا گیا ہے، وہ بہت برہم ہیں۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اِن سے اُن کے ایک عرصے کے دعوے درست ثابت ہوئے ہیں کہ ملک کی پہلی خاتون صدر بننے کے لیے، پارٹی کے عہدے دار اُنھیں پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتے رہے ہیں۔

سینڈرز کلنٹن کی نامزدگی کی توثیق کرچکے ہیں۔ پیر کے روز پنلسوانیا کے مشرقی شہر فلاڈیلفیا میں کنوینشن کا آغاز ہوا۔ آج ہی وہ شرکا سے کلیدی خطاب کرنے والے ہیں۔ خاتون اول مشیل اوباما اور میسا چیوسٹس سے تعلق رکھنے والی مقبول ترقی پسند ڈیموکریٹک سینیٹر، الزبیتھ وارن بھی کلنٹن کے انتخاب کی حمایت کریں گی، جو ری پبلیکن پارٹی کے جائیداد کے ارب پتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف انتخاب لڑیں گی، جن کی پارٹی نے گذشتہ ہفتے اُنھیں نامزد کیا ہے۔

امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس بات کی چھان بین کر رہی ہے، جسے اُنھوں نے ڈیموکریٹک صدر دفتر پر’’سائبر حملہ‘‘ قرار دیا، جس کے نتیجے میں وکی لیکز کے انکشافات سامنے آئے، تاکہ اُنھیں احتساب کے کٹہرے مین لایا جائے جو خطرے کا باعث ہیں‘‘۔

ڈیموکریٹک اہل کاروں کا کہنا ہے کہ ’’روسی غیر سرکاری عناصر‘‘ نے یہ اِی میل پارٹی کے سرکاری کمپیوٹروں سے ہیک کیے، جس دعوے کے بارے میں چند امریکی کمپیوٹر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عین ممکن ہے۔ تاہم، ٹرمپ نے اس کا مذاق اڑایا ہے۔

ایک ٹوئٹر پیغام میں، ٹرمپ نے کہا کہ ’’شہر میں ایک نیا مذاق عام ہے، وہ بھی سن لیجئیے۔ وہ یہ کہ (ڈیموکریٹک قومی کمیٹی) کی خطرناک اِی میلز کا انکشاف ہوا ہے، (بیوقوفی) جنھیں لکھا ہی نہیں جانا چاہیئے تھا، چونکہ (روسی صدر ولادیمیر) پیوٹن مجھے پسند کرتے ہیں‘‘۔

ٹرمپ نے روسی رہنما کے بارے میں کہا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما کے مقابلے میں، عالمی لیڈر کے طور پر پیوٹن زیادہ مضبوط دکھائی دیتے ہیں۔