تحریر: سلمان شاہد اسلام اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ آسمانی دین ہے۔ جو قیامت تک آنے والے ہر فرد کی جملہ ضروریات کو پورا کر تا ہے اور اس کی پاکیزہ تعلیمات میں ہر انسانی مسئلہ کا مکمل حل دکھائی دیتا ہے۔ یہ پوری انسانیت کے لیے ہدایت و رحمت اور فلاح و نجات کا پیغام ہے۔ یہ انسانوں کو انسانوں کی اطاعت و غلامی سے نجات دے کر سچے اور ایک معبود برحق کی اطاعت اختیار کرنے کا درس دیتا ہے۔ دوسروں پر ظلم و ستم سے روکتا ہے۔ یہ محبت و الفت کا پیغام ہے۔
قربانی و ہمدردی اس کے ماننے والوں کا ہی خاصہ ہے۔ یہ انسانوں کو باہم جڑنے اور بھائی بھائی بن جانے کی تلقین کرتا ہے۔ مسلم معاشرہ باہمی اخوت و مودت کی بنیاد پر ہی استوار ہوتا ہے ۔یہاں سب ایک دوسرے کے مسائل اورپریشانیوں کو دور کرنے میں مستعد ہوتے ہیں۔ رسول رحمت ۖ کا اسوہ حسنہ اس بات کا گواہ ہے آپ کی پوری زندگی انسانیت کو سنوارنے اور تکمیل اخلاق و کردار کے لیے تھی بلکہ ہمدردی، غمگساری ، حسن سلوک کے کا یہ سلسلہ قبل از وحی بھی اسی طرح موجود تھا۔ کوہ حرا سے واپسی پرنبی کریمۖکے خدمت خلق کے اوصاف بیان کرتے ہوئے حضرت اماں خدیجہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ۖ کو یوں تسلی دی۔”اللہ کی قسم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کا رب کبھی ضائع نہیں کرے گا۔
Falah Welfare Foundation
آپ تو قرا بت داروں کا حق پورا کرتے ہیں ۔ مقروضوں کے قرض اپنی طرف سے اداکرتے ہیں ۔ غریبوں ،فقیروں اور مصیبت زدہ لوگوں کی مدد پر مستعد رہتے ہیں ۔ مہمانوں کی خاطر مدارت کرتے ہیں ۔ حق کا ساتھ دیتے ہیں اور مشکل حالات میں لوگو ں کے کام آتے ہیں”۔(بخاری[یہی وجہ ہے کہ رسول کریم ۖ کے قائم کردہ معاشرے میں سب ایک دوسرے کی تکلیف کو محسوس کرتے ہیں اورہر کوئی دوسرے کے دکھ میں شریک ہوتا ہے ۔ایمان و احساس کا یہی رشتہ ایک دوسرے کی مدد کرنے پر آمادہ کرتا ہے اور امت مسلمہ کو جسد واحد بنا دیتا ہے۔
حقیقت حال یہ ہے کہ آج مادیت، حرص اور دنیا پرستی نے انسان سے اس کامقصد حیات ہی چھین لیا ہے ۔ ایک ایک فرد کی آمدن ایشیا اور افریقہ کے بعض ممالک کے سالانہ بجٹ سے زیادہ ہے ۔آدمیت ایڑیاں رگڑ رہی ہے ،انسان فاقوں مر رہے ہیں، قحط ، وبائوں، قدرتی آفات اور جنگوں کے باعث کروڑوں لوگ حیوانوں سے بد تر زندگی گزار رہے ہیں۔غریبوں اور محتاجوںکو زندگی بھر کبھی وہ خوراک دیکھنی نصیب نہیں ہوتی ، جس معیار کی خوراک درندوں اور جانوروں کو روز باہم پہنچائی جاتی ہے ۔ دولت کی فراوانی کا یہ عالم ہے کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ اسے کہاں اور کیسے خر چ کریں۔ دوسری طرف غریب سے غریب تر ہوتا چلا جا رہا ہے ۔دین رحمت اہل ثروت و دولت کو احساس دلاتا ہے کہ یہ ساری دولت ، نعمتیں اور آسائشیں تیری ذاتی نہیں بلکہ یہ تو رب العالمین کی عطاء اور بخشش ہیں۔اسے کہاں اور کتنا خرچ کرنا ہے یہ بھی دینے والے سے ہی پوچھا جائے گا۔
Falah Welfare Foundation
فلاح انسانیت فائونڈیشن پیغمبر اخلاق محمد مصطفی ۖ کے سیرت و اسوہ سے مزین فلاحی، اصلاحی اور تعمیری معاشرہ کی تشکیل نو چاہتی ہے۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی بجا آوری میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے ۔ ہر شخص دوسرے کے کام آنے والا ہمدرد اور غم خوار ہو، مظلوموں، محروموں اور مجبوروں کی داد رسی ہو، کوئی مفلس اور بے کس بھوکا یا پیاسا نہ رہے ۔ اس سارے کام کا مقصد رب العزت کی خوشنودی اور حصول خیر ہی ہو۔ مفاد باہمی اور خدمت عامہ کے اس بارگراں کی انجام دہی کے لیے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بے حساب مدد اور توفیق سے فلاح انسانیت فائونڈیشن بہبود انسانی اور رفاہ عامہ کے کئی ایک منصوبہ جات کا آغاز کر چکی ہے ۔ تاکہ غریب عوام کے روز مرہ کے مسائل کم ہو سکیںاور انہیںطبی سہولیات، فراہمی خوراک و آب نوشی اور فروغ تعلیم کے ساتھ معاشی اور معاشرتی استحکام حاصل ہوان امور کی انجام دہی کے ذریعے معاشرے کو ایسی مثبت سوچ اور سمت فراہم کی جائے جسے اختیار کر کے ہر فرد ملت اسلامیہ کی تعمیر و ترقی اور کامیابی و کامرانی میں ایک مضبوط کردار ادا کر سکے۔ الحمد للہ! خدمت خلق اور بہبود انسانیت کے اس کار عظیم کو منظم کرنے کے لیے فلاح انسانیت فائونڈیشن ملک بھر میں نمایاںکردار ادا کر رہی ہے۔
فلاح انسانیت فائونڈیشن گزشتہ بارہ سال سے تھرپارکر کے عوام کی رنگ و نسل ، مذہب و قوم، لسانیت اور علاقیات کی تفریق کے بغیر خدمت میں مصروف ہے۔ میڈیکل و سرجیکل کیمپوں اور غریب و مستحق لوگوں کے لیے خود کفالت سکیموں کے ساتھ ساتھ عیدین کے موقعوں پر بھی بھرپور تعاون کیا جا رہا ہے۔ سب سے اہم کام یہاں پینے کے پانی کا انتظام تھا کیونکہ ان کی عورتوں کو میلوں پیدل چل کر پانی لانا پڑتا تھا۔ پانی اللہ کی کس قدر عظیم نعمت ہے اس کا اندازہ اس ریگستان میں ہی ہو سکتا ہے۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن نے چند سالوں میں 850سے زائد واٹر پروجیکٹ مکمل کیے ہیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کی ملک بھر میں آنے والی قدرتی آفات میں ریسکیو و ریلیف کے کام،و دیگرمنصوبہ جات انکی ویب سائیٹwww.fif.org.pkپر دیکھے جا سکتے ہیں،اس میں خبروں کے علاوہ،تصاویر ،ویڈیوز بھی موجودہیں۔03004455591پر فلاح انسانیت فائونڈیشن کے دفتر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ تین سال سے تھرپارکر میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے لوگ شدید قحط سالی کا شکار ہیں۔ حالیہ قحط کی وجہ سے سینکڑوں بچوں کی اموات ہو چکی ہیں۔ تھر کے لوگوں کی سب سے بڑی متاع ان کے جانور ہیں قحط کی وجہ سے ہزاروں جانور بھی مر گئے ہیں۔ جبکہ جوہڑوں اور تالابوںکا مسلسل گندا پانی پینے کی وجہ سے لوگ بے شمار بیماریوں کا شکار ہیں۔ ان حالات کے پیش نظر فلاح انسانیت فائونڈیشن نے تھرپارکر میں مسلم و غیر مسلم کی امداد کا بڑاترین آپریشن شروع کیا ہے جو تاحال جاری ہے۔
اسلام کوٹ کے علاقے میں ایک کنواں تعمیر کرنے پر تقریباً ایک لاکھ پچاسی ہزار روپے لاگت آتی ہے، جبکہ چھاچھڑو کے علاقے میں کنواں تعمیرکرتے وقت یہ لاگت مزید بڑھ جاتی ہے کیوں کہ زیرِ زمین پانی تقریباً 275 سے 300 فٹ نیچے موجود ہے۔چھاچھڑو میں کنویں کھودنے کے لیے مزدور پیسے بھی زیادہ مانگتے ہیں کیوں کہ اس کام میں بہت زیادہ مشقت درکار ہوتی ہے اور ایک زیرِ تعمیر کنویں کے اندر ایک مزدور مخصوص وقت سے زیادہ دیر کام نہیں کر سکتا، کیوں کہ اس کے بعد دَم گھٹنا شروع ہو جاتا ہے اور سانس لینے والے آلات استعمال کرنے پڑتے ہیں۔سیمنٹ کی بوریاں بھی زیادہ استعمال ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے یہاں مجموعی لاگت تین لاکھ تک ہو جاتی ہے۔صحرائے تھر کی تقریباً پچاس فیصد آبادی ہندو ہے، جو ہندوؤں کی نچلی ذات جیسے کولہی، بھیل اورمیگھواڑ سے تعلق رکھتے ہیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے پانی سے متعلق پچاس فیصد پروجیکٹس سے تھر کی غیر مسلم آبادی مستفید ہوگی۔جماعة الدعوة امسال رمضان المبارک میں تھرپارکرسندھ، بلوچستان و دیگر علاقوں میںکروڑوں روپے مالیت کے 50 ہزار راشن پیک تقسیم کرے گی۔
Falah Welfare Foundation
راشن کی تقسیم کا عمل شفاف بنانے کیلئے نادار و مستحق خاندانوں کی رجسٹریشن کی جا رہی ہے جن میں بیوگان اور یتامیٰ کو ترجیح دی جائے گی۔جماعة الدعوة کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف نے ملک بھر کے مخیر حضرات سے بھی اپیل کی ہے کہ رمضان المبارک میں غرباء و مساکین کیلئے ایف آئی ایف کے فراہمی راشن پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ رمضان سے قبل مستحق لوگوں میں راشن تقسیم کیا جا سکے اور احسن طریقے سے سحر و افطار کر سکیں۔ رمضان پیکج کے تحت فلاح انسانیت فائونڈیشن نے تھرپارکر میں راشن کی تقسیم کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ روزبھی ہزاروں خاندانوں میں لاکھوں روپے مالیت کا راشن تقسیم کیا گیا۔ریلیف مر کز سے پانیلو، انڑی، چھبڑیال، گنگالس، خیر آباد، گوڑانو، موڑانو، چھو، ڈونجھ ، عاقلی، سیانسر، ویسر یا باھ، گونو، ڈانی، ویھ لنجا، کاریھر، سونیاٹھ اور دیگر علاقوں میں راشن تقسیم کیا گیا۔ خدمت صرف انسانیت کے ناتے سے کی جارہی ہے ،یہاں کے لوگ غربت و پسماندگی کی تصویر بنے ہوئے ہیں ،حافظ عبدالرئوف کا کہناہے کہ انفاق فی سبیل اللہ کے مہینے رمضان میں صدقات دینا بہت زیادہ اجر کا سبب ہے اور غریب و مسکین لوگوں کیلئے خرچ کرنا عظیم صدقہ جا ریہ ہے۔