فلپائن (اصل میڈیا ڈیسک) جنوبی فلپائن میں ہفتے کے روز جیپوں کے قافلے پر گھات لگا کر کیے جانے والے ایک حملے میں نوافراد ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ دو مسلم حریف قبائل کے مابین جھگڑے کے سبب پیش آیا۔
فلپائن کے جزیرے منڈاناؤ کے مسلم آبادی والے شہر کوٹاباٹو سے ہفتہ بارہ فروری کو موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں جیپوں کے ایک قافلے پر گھات لگا کر کیے جانے والے حملے میں نو افراد ہلاک اور تین دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس دہشت گردانہ کارروائی کے پس منظر میں اس علاقے کی دو حریف مسلم اقلیتوں کے مابین دیرینہ اختلافات اور جھگڑا ہے۔
اس علاقے کی تاریخ
یہ علاقہ تشدد کی ایک طویل تاریخ سے عبارت ہے۔ یہاں 2009 ء میں ملک کے بدترین خونریز واقعات رونما ہوئے تھے۔ یہ قتل و غارت گری سیاسی نوعیت کی تھی جس میں 58 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان ہلاک شدگان میں 32 صحافی بھی شامل تھے۔ پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک مسلم قبیلے کا لیڈر پیگس ماماسینڈ اور آٹھ دیگر افراد اُس وقت مارے گئے جب وہ صوبے ماگواینڈاناؤ میں سفر کر رہے تھے۔ صوبائی پولیس کے ترجمان فاہید کانا نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ دونوں متاثرین اور حملہ آوروں کی قیادت ایک مسلم گوریلا گروپ کے سابق کمانڈر کر رہے تھے جنہوں نے 2014ء میں امن معاہدے پر دستخط ہونے سے پہلے اس خطے میں کئی دہائیوں پر محیط خونریز شورش برپا کی تھی۔امریکی پادری، فلپائنی گاؤں، جنسی جرائم کی عشروں تک پردہ پوشی
دریں اثناء فاہید کانا نے اپنے بیان میں کہا کہ حکام مشتبہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں جن کی قیادت پیگس ماماسینڈ کے حریف کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ دونوں گروہ ایک طویل عرصے سے خونریز جھگڑوں میں ملوث ہیں۔ مسلم اقلیتی گروپوں کے مسائل
کیتھولک اکثریتی ملک فلپائن کی لاقانونیت والے جنوبی علاقوں میں مسلمان قبائل بعض اوقات صدیوں اور کئی نسلوں سے چلے آ رہے تنازعات کو نمٹانے کے لیے قبائلی جنگ کا سہارا لیتے ہیں اور اس طرح ان قبائل کے مابین پائے جانے والے جھگڑے نسلوں تک چلتے رہتے ہیں۔ پولیس نے ہفتے کو ہونے والے تصادم کو 2009 ء سے اب تک کا سب سے خونریز واقعہ قرار دیا۔
ہفتے کو ہوئے اس حملے کے مبینہ مرکزی ملزم اور مقتول دونوں ہی کسی زمانے میں مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کی عسکری شاخ ‘بنگسامورو اسلامک آرمڈ فورسز‘ کے کمانڈر تھے۔ اسلامک لبریشن فرنٹ نے 2014 ء میں منیلا کے ساتھ ایک امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے سے کئی دہائیوں سے جاری بغاوت کا خاتمہ ممکن ہوا تھا۔ اس بغاوت کے دوران ہزاروں جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ اس کے رہنما اب سابقہ میدان جنگ میں ایک خود مختار علاقے کی سربراہی کر رہے ہیں جس میں ماگوئنڈاناؤ بھی شامل ہے۔
کورونا وبا اور دیگر تکنیکی مسائل کی وجہ سے تاہم ہزاروں سابق گوریلا جنگجوؤں اور ان کے ہتھیاروں کو تلف کرنے کے عمل میں تاخیر ہوئی ہے۔