منیلا (جیوڈیسک) جرم کے خلاف تحریک چلانے والے امیدوار روڈریگو ’ڈنگونگ‘ دوترتے نے فلپائن میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ہر چند کہ ابھی باضابطہ طور پر نتائج کا اعلان نہیں ہوا ہے لیکن ان کے اہم مخالف مار روکساس نے ناقابل تسخیر سبقت کے بعد شکست تسلیم کرلی ہے۔ مسٹر دوترتے نے کہا کہ انہیں ’انتہائی عاجزی کے ساتھ یہ نتیجہ قبول ہے۔‘ 71 سالہ امیداوار نے انتخابی مہم کے دوران اپنے اشتعال انگیز بیانات سے تنازع کھڑا کر دیا تھا۔
انہوں نے اپنی فتح کا سہرا قانون اور نظم و نسق پر اپنے سخت گیر موقف کے سر باندھا ہے۔ جنوبی شہر دیواؤ میں میئر کی حیثیت سے جرم کو ختم کرنے والی ان کی شبیہہ کی باز گشت انتخابات کے دوران بھی نظر آئی۔ جبکہ ان کے مخالفین نے انہیں ایک پھانسی دینے والے کے طور پر بیان کیا جو فلپائن میں دہشت پیدا کرے گا۔
انہوں نے واضح فرق سے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے اور انھیں اپنے قریب ترین حریف کے مقابلے میں دوگنے ووٹ ملے ہیں۔ لیکن یہ بات ابھی واضح نہیں ہے کہ وہ صدر کی حیثیت سے کیا کریں گے۔ جرائم پیشہ لوگوں اور بدعنوان افسروں کے خلاف ان کے وعدوں کے سبب لاکھوں فلپائنی باشندوں نے انہیں ووٹ دیا ہے کیونکہ وہ غیر موثر حکومت سے تنگ آ چکے تھے۔ الیکشن حکام نے کہا کہ انتخابات میں ریکارڈ ووٹنگ ہوئی اور تقریباً ساڑھے پانچ کروڑ اہل ووٹروں میں سے 81 فی صد لوگوں نے ووٹ ڈالے۔
ان انتخابات میں سینیٹر کے علاوہ میئر سمیت 18 ہزار مقامی اہلکار بھی منتخب ہوں گے۔ انتخابات پر نظر رکھنے والے ادارے پی پی سی آر وی نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات کے لیے 90 فی صد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے اور مسٹر دوترتے کو تقریباً ڈیڑھ کروڑ ووٹوں کی سبقت حاصل ہے جو کہ 39 فی صد ہوتا ہے۔