منیلا (جیوڈیسک) فلپائن کے جنوبی علاقے میں ایک رومن کیتھولک کیتھڈرل کے اندر اور باہر دھماکوں میں 27 افراد ہلاک اور کم سے کم 80 زخمی ہو گئے ہیں۔
فلپائن کے جنوبی شہر جولو میں اتوار کی صبح کیتھڈرل کے اندر پہلا دھماکا ہوا ہے۔اس کے تھوڑی دیر کے بعد دوسرا بم دھماکا اس کے باہر ہوا ہے۔فلپائن کی نیشنل پولیس کے سربراہ آسکر البایلدے نے ان دونوں بم دھماکوں میں 19 افراد کی ہلاکت اور 48 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔پولیس اور فوج کی رپورٹس کے مطابق مہلوکین اور زخمیوں میں فوجی اور عام شہری دونوں شامل ہیں۔
ریاست سولو کے صوبائی دارالحکومت میں واقع لیڈی آف ماؤنٹ کارمل کیتھڈرل میں ماضی میں بھی بم دھماکے ہوچکے ہیں ۔آج دونوں بم دھماکوں کے وقت گرجا گھر میں دعائیہ تقریب جاری تھی۔اس کے فوری بعد سکیورٹی فورسز نے گرجا گھر کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کردیا جبکہ زخمیوں اور مرنے والوں کی لاشیں اسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔بعض شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نزدیک واقع شہر زمبوآنگا میں منتقل کیا گیا ہے۔
فلپائنی وزیر دفاع ڈیلفین لورینزانا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’میں نے فوجیوں کو الرٹ کی سطح تک چوکس رہنے اور انھیں عبادت گاہوں اور عوامی مقامات کو ایک مرتبہ پھر محفوظ بنانے کی ہدایت کردی ہے اور مخالفانہ سازشی منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے پیشگی حفاظتی سکیورٹی اقدامات کی ہدایت بھی کی گئی ہے ‘‘۔
فوری طور پر کسی گروپ نے اس بم حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔واضح رہے کہ جزیرہ جولو میں ایک طویل عرصے سے شورش پسندی جاری ہے اور یہاں ابو سیاف گروپ کے جنگجو فعال رہے ہیں۔امریکا اور فلپائن نے اس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
اس بم دھماکے سے ایک ہفتہ قبل ہی رومن کیتھولک عیسائیوں کی بالادستی کے حامل اس ملک میں مسلم اقلیت نے جنوبی فلپائن میں ایک نئے خود مختار علاقے کے قیام کی توثیق کی تھی۔ اس علاقے میں گذشتہ پانچ عشروں سے علاحدگی پسند ی کی مسلح تحریک جاری ہے اور اس میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اکثریت نے اس ڈیل کی توثیق کی تھی لیکن صوبہ سولو میں لوگوں نے اس کو مسترد کردیا تھا۔