لندن (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کو اپنے تین شہروں لندن ، برمنگھم اور مانچسٹر کے ہوائی اڈوں سے پروازیں چلانے کے لیے جاری کردہ اجازت نامہ منسوخ کردیا ہے۔
برطانیہ نے یہ اقدام پاکستان کی فضائی کمپنیوں کے پائلٹوں کے لائسنسوں کو وفاقی حکومت کی جانب سے مشکوک قرار دیے جانے کے ردعمل میں کیا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان سے اپنے ہاں ملازم پاکستانی پائلٹوں کے لائسنسوں اور انجنیئروں کی اسناد کی تصدیق کی درخواست کی ہے۔
برطانیہ کے محکمہ شہری ہوابازی کے ترجمان نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ برمنگھم ، لندن کے ہیتھرو اور مانچسٹر کے ہوائی اڈوں سے پی آئی اے کی پروازیں فوری طور پر معطل کردی گئی ہیں۔‘‘
دریں اثناء متحدہ عرب امارات نے اپنی فضائی کمپنیوں میں ملازم پاکستانی ہوا بازوں اور انجنئیروں کی تصدیق شدہ اسناد طلب کی ہیں۔یو اے ای کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سیف محمد السویدی نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل حسن ناصر جامی کو ایک خط لکھا ہے اور ان سے امارات کی فضائی کمپنیوں میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹوں کے لائسنسوں ، طیاروں کی مرمت کا کام کرنے والے انجنیئروں اور فلائٹ آپریشن افسروں کی اسناد کی تصدیق کی درخواست کی ہے۔
اس خط کے ساتھ ان پائلٹوں کی ایک فہرست بھیجی گئی ہے۔واضح رہے کہ یو اے ای کی فضائی کمپنیوں میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹوں کو پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جاری کردہ لائسنسوں کی بنیاد پر لائسنس جاری کیے گئے تھے۔
اس سے ایک روز پہلے یورپی یونین کی فضائی تحفظ کی ایجنسی (ای آسا) نے پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کا یورپ میں پروازیں چلانے کا اجازت نامہ چھے ماہ کے لیے معطل کردیا تھا۔
پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ ’’ ای آسا نے پی آئی اے کا یورپی یونین کے رکن ممالک میں پروازیں چلانے کا اجازت نامہ عارضی طور پر چھے ماہ کے لیے معطل کیا ہے۔اس فیصلے کا اطلاق یکم جولائی 2020ء سے ہوگا اور اس کے خلاف اپیل دائر کی جاسکے گی۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے یورپ کے لیے اپنی تمام پروازیں عارضی طور پر معطل کررہی ہے۔جن مسافروں نے یورپی شہروں میں جانے کے لیے ٹکٹ بُک کروائے تھے،انھیں کمپنی دو آپشن دے رہی ہے۔ ایک یہ کہ وہ اپنی بکنگ میں توسیع کراسکتے ہیں اور دوسرا وہ اپنی پوری رقم واپس لے سکتے ہیں۔
لیکن اس کے بعد پی آئی اے کے ترجمان نے ایک اور بیان میں کہا ہے کہ اس کو یکم سے تین جولائی تک دو دن کا ریلیف مل گیا ہے اور یورپی یونین کے رکن ممالک اور برطانیہ نے اپنے ہوائی اڈوں پر پی آئی اے کو طیارے اتارنے کی اجازت دے دی ہے اور پروازیں جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بیان میں کہا کہ یورپی یونین نے پاکستان کے سیکریٹری خارجہ کے یورپی حکام سے رابطے کے بعد فلائٹ آپریشنز میں توسیع کی اجازت دے دی ہے۔انھوں نے بتایا ہے کہ پی آئی اے کی انتظامیہ ، دفتر خارجہ اور پاکستان کے سفراء یورپی حکام سے رابطے میں ہیں۔
یورپی یونین کی ایجنسی نے پی آئی اے پر پابندی لگانے کا فیصلہ پاکستان کے 262 ہوابازوں کو پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے سے روکے جانے کے بعد کیا ہے۔پاکستان کے شہری ہوابازی کے وزیر غلام سرور خان نے گذشتہ ہفتے ان پائلٹوں کو جاری کردہ لائسنسوں اور ان کی اسناد کو ’مشکوک‘ قراردیا تھا۔اس بنا پر انھیں ’’گراؤنڈ‘‘ کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی فضائی کمپنیوں کے پائلٹوں اور ان کی یونین پالپا نے حکومت کی جاری کردہ فہرست کے بارے میں بعض سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھائے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس فہرست میں کئی ایک سقم موجود ہیں۔ انھوں نے اس فہرست کو مسترد کردیا ہے اور اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر ہوابازی کی جاری کردہ فہرست میں 141 پائلٹوں کا تعلق پی آئی اے ، نو کا نجی کمپنی ائیربلیو ، 10 کا سیرینا ائیر اور 17 کا شاہین ائیرلائنز سے بتایا گیا ہے۔پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اس فہرست میں اس کے جن پائلٹوں کے نام درج ہیں، ان میں 36 تو وفات پا چکے ہیں، ریٹائر ہوچکے ہیں یا وہ ادارے کو چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ائیر بلیو کا کہنا ہے کہ فہرست میں شامل اس کے سات پائلٹوں میں سے اب کوئی بھی کمپنی میں کام نہیں کرتا ہے اور وہ اس کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔