تحریر : سید علی گیلانی آج کل ٹی وی کھولیں یا اخبار پڑھیں تو دو نعروں کی گونج کان میں آتی ہے پی آئی اے کے ملازمین کی جانب سے نعرہ نجکاری نامنظور اور وزیراعظم نواز شریف اور حکومت کی جانب سے نعرہ نجکاری ہر حالت میں ہو گی دونوں اپنے مؤقف پر ڈٹ گئے ہیں اور جب کوئی بھی لچک نہ دکھائے تو مسئلہ کا حل نہیں نکلتا اور افسوس کی بات یہ ہے کہ پی آئی اے کے ملازمین نے ہڑتال شروع کی پھر احتجاجی مظاہرین سے رینجرز اور پولیس میں تصادم ہوا اور قومی ایئرلائن کے اسسٹنٹ مینجر سمیت 2 ملازم جاں بحق ہوئے اور صحافیوں سمیت 9 افراد زخمی ہو گئے اس کی اطلاع ملتے ہی پی آئی اے ملازمین نے کام بند کر دیا نواز شریف صاحب فوراً دھمکی لگائی کہ ہڑتال کرنے والوں کو اپنے کئے کا خمیازہ بھگتنا ہو گا اور دھمکیوں کا کلچر قبول نہیں اور ہڑتال میں شریک ملازمین کو فارغ کر دیا جائے گا کام کرنے والوں کو انعام دیا جائے گا۔
پی آئی اے کو روزانہ 10 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے اور انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو بھی وارننگ دی کہ اس معاملے پر سیاست نہ کریں اور اس بحران کی پشت پناہی نہ کریں لیکن سیاسی جماعتیں میدان میں آئیں اور جناب عمران خان صاحب، سراج الحق، خورشید شاہ اور کائرہ صاحب نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب بھی کیا اور اب ہڑتال کے چھ روز ہو گئے ہیں اور ان چھ روز میں 750 سے زیادہ پروازیں منسوخ ہو چکیں ہیں اور PIA کو نقصان 3 ارب روپے سے تجاوز کر گیا اور PIA کی کچھ پروازیں اڑنا شروع ہو گئیں لیکن ایکشن کمیٹی کے چیئرمین جناب سہیل بلوچ صاحب نے جزوی بحالی پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت ایئر کرافٹ انجینئر کی کلیئرنس کے بغیر طیارے اڑا کر انسانی جانوں سے کھیل رہی ہے۔
یہ بھی سنا گیا کہ اسلام آباد سے آپریشن بحال کرانے کیلئے پولیس کا استعمال کیا گیا جناب خورشید شاہ صاحب نے حکومت سے کہا کہ PIAکو دوسرے منصوبوں سے 300 ارب روپے قرضہ اور 9 ماہ کا وقت دے اور اگر پھر بھی PIA کا خسارہ ختم نہیں ہوا تو نجکاری میں حکومت کا ساتھ دوں گا وزیراعظم کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیئے اور طاقت سے نہیں بلکہ مذاکرات سے مسائل حل کرنا چاہئیں ایک زمانہ تھا کہ PIA کا دنیا میں ایک مقام تھا اور جناب نور خان صاحب نے PIA کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا بلکہ PIA نے دوسری ایئرلائینیں شروع کروادیں آج Emirates کو دیکھ لیں وہ بھی PIAکی مرہون منت ہے اور سنگار پور ایئرلائن بھی PIA کے تجربہ کار لوگوں کی وجہ سے شروع ہوئی۔
Politics
پاکستان کی سب سے بڑی بدقسمتی مورثی سیاست اور پھر ہر محکمے میں ناتجربہ کار، غیر تعلیم یافتہ لوگوں کی بھرتی، سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں، کرپشن، اپنے رشتے داروں دوستوں کو اچھے عہدوں پر فائز کرنا جسکے وہ کسی بھی طرح اہل نہ ہوں اور مالی بہ انتظامیوں کی وجہ سے آج PIA بچاری ڈوبنے والی ہے اور PIA کے پاس اب صرف 38طیارے ہیں جن میں 10طیارے ناکارہ ہیں اور PIA کو میں تقریباً 16یا 17 ہزار ملازمین ہیں اور PIA ہر سال خسارے میں جارہی ہے PIA کو مالی نقصنات اس وجہ سے بھی ہورہے ہیں جس کے غیر منافع روٹس پر پرواز اڑانا غیر مطلوب سیلز دفاتر طیاروں کی تعداد میں اضافہ نہ کرنا اور اب PIA کے ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے قومی ایرلائن کو اربوں کا نقصان ہو چکا ہے۔
اس سارے معاملے میں سب سے اہم چیز ملازمین کا روزگار ہے کئی ملازمین اپنی فیملی کے واحد کفیل ہیں اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اگر نجکاری ہوتی ہے تو تمام ملازمین اپنی نوکری ہونے چاہیے حکومت نے PIA کو دو کمپنیوں میں تقسیم کا فیصلہ کیا ہے پاکستان کے کئی اداروں میں نجکاری ہوتی لیکن نکجاری معاشرے میں ملازمین کے روزکار کو تحفظ دیا گیا۔
اگر ممبر پروفیشنل لوگ ادارے میں رکھیں جائیں تا ادارہ ہمیشہ ترقی کرتا ہے۔یہاں یورب میں بھی اگر غیر ضروری ملازمین ہوتے ہیں تو کمپنی کے مالکان ان کو رضا کارانہ ریٹاررمنٹ اسکیم کے زریعے ان کو پر کشش مالی مراعات دے کر ادارے سے فارغ کرتے ہیں اور جب کمپنی پرافٹ میں جاتی ہے تو با صلاحیت پروفیشنل لوگ رکھتے ہیں اور اس طرح کمپنی ترقی کی طرف گامران ہوجاتی ہے PIA کے لئے بھی ضروری ہے کہ سب سے پہلے جو لوگ سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہوتے ہیں اور قابل گور نہیں ہیں انہیں اچھی مراعات دے کر PIA سع فارغ کریں اور پھر کوئی بری چیز نہیں۔
Privatization
آج آپ دنیا میں نظر دوڑائیں تو ہر ادارہ نجکاری کے سایہ تلے چل رہا اور پڑی کامیابی سے چل رہا ہے نجکاری کے خلاف نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کو احسن طریقے سے اور ملازمین سے مزاکرات کرکے اس کام کو تکمیل تک پہنچانا چاہیے انتظامیہ اور نئی سرمایہ کاری ہو۔ ملازمین کو پوچھنا چاہیے کہ اگر نجکاری کی وجہ سے PIA کو کوئی فائدہ ہرہا ہے تو اس میں ان سب کو حکومت کا ساتھ دینا چاہیے اور حکومت کو بھی چاہیے کہ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مزاکرات کرے ان کو اس کے فوائد بتانے ان کو اعتماد میں لے اپنی گردن اکڑ کے نہ رکھے کیونکہ اس مسئلے کو بہت جلد حل ہونا چاہیے۔
کیونکہ دنیا میں پاکستان کا امیج خراب ہورہا ہے ۔ نجکاری سے قبل صدارتی آرڈر سے بھی حکومت کا اثر اچھا نہیں پڑا آپ ملائشیا ائرلائن کی مثال لے لیں جب اس ائیرلائن کو پرائیٹوٹائز کیا گیا تو ایک شخص کو لایا گیا اور ملازمین کو ایک ہی دن میں فارغ جردیا گیا اور دوسرے دن انٹرویو کے لئے بدلیا۔
اس طرح نااہل افراد کو نکالا جاسکا۔ وزیر اعظم نواز شریف صاحب کو چاہیے کہ ایک کانفرنس کا انقعاد کریں اور تمام افراد کو اعتماد میں لیں اور اچھا عمل تیار کریں جس میں نجکاری بھی ہو جائے ، ملازمین کی نوکری کا تخفظ بھی ہوجائے اور پی آئی اے ہماری ائر لائن فضا میں اڑ کر پاکستان کا نام روشن کرسکے۔