کراچی (جیوڈیسک) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے ملازمین کی جانب سے ادارے کی نجکاری کے خلاف احتجاج 11 ویں روز میں داخل ہو چکا ہے جب کہ مسلسل تیسرے روز فلائٹ آپریشن بند ہونے سے اب تک 100 سے زائد اندرون اور بیرون ملک پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن مکمل طور پر بند جب کہ دفاتر میں تالے لگے ہوئے ہیں، جناح ٹرمینل سے اسلام آباد، لاہور، گوادر، سکھر اور پشاور کی پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں جب کہ کراچی سے لندن، کھٹمنڈو، ڈھاکا اور نئی دہلی کی فلائٹس بھی روک دی گئی ہیں۔ فلائٹ آپریشن بند ہونے کے باعث پی آئی اے کے سیکڑون ملازمین اور مسافر دنیا بھر کے مختلف ہوائی اڈوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب کراچی میں قومی ایئر لائن کے ہیڈ آفس کے سامنے پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ادارے کی نجکاری کے خلاف احتجاج جاری ہے جس میں ملازمین کی بڑی تعداد موجود ہے۔لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشل ایئرپورٹ پربھی پی ائی اے کا فضائی آپریشن مکمل طور پر معطل ہے اور ایئرپورٹ سے قومی و بین الاقوامی تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ لاہور سے دوحا، ریاض، دبئی، لندن، مسقط، مدینہ، ابوظہبی، بحرین، ٹوکیو، دمام، کویت اور جدہ جانے والی پروازیں منسوح کردی گئی ہیں، اس کے علاوہ کراچی جانے والی 4، اسلام آباد کی 3 اور سکھر کی 1 پرواز بھی منسوح جب کہ اندرون و بیرون ملک سے لاہور آنے والی 20 پروازیں منسوخ ہوئی ہیں۔
راولپنڈی کے بینظیر انٹرنیشل ایئرپورٹ سے بھی 30 پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں، کراچی سے آنے والی 4 جب کہ کراچی جانے والی 3 پروازوں کی آمد و روانگی غیر یقینی ہے، اس کے علاوہ اسلام آباد ایئرپورٹ سے بیرون ملک کی 24 گھنٹے میں 20 پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔
پشاور اور کوئٹہ کے ایئرپورٹس پر بھی فلائٹ آپریشن مکمل طور پر معطل ہونے کی وجہ سے نجی ایئرلائن نے کرایوں میں من مانا اضافہ کردیا ہے، پی آئی اے کی ہڑتال کے باعث ہزاروں مسافر متاثر ہو رہے ہیں جب کہ قومی خزانے کو اب تک ایک ارب سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔