پی آئی اے کے پائلٹوں کا خاموش احتجاج، 2 پروازیں منسوخ

PIA

PIA

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے کہا ہے کہ پائلٹوں کے واجبات کی ادائیگیاں 3 اقساط میں کردی جائیں گی۔ انتظامیہ کی اس یقین دہانی کے باوجود پالپا کی جانب سے مذاکرات میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا۔

اوربات چیت میں پائلٹوں نے بقایاجات کی ادائیگیاں یکمشت کرنے کا مطالبہ کر دیا جس کے بعد پی آئی اے ایک بارپھر پائلٹوں کے رحم وکرم پر آگئی ہے، پائلٹوں کی اس ہٹ دھرمی کی وجہ سے جمعہ اور ہفتہ کو بیرون ممالک جانے والی 2 پروازیں منسوخ اور متعدد تاخیر کا شکار ہوئیں۔

جس سے مسافروں کوذہنی کوفت کا سامنا کرناپڑا، پالپاکے اس عمل کے بعد پی آئی اے ایک بار پھر بحرانی کیفیت سے دوچار ہوگئی اور قومی ادارہ کے پائلٹوں نے نئی حکمت عملی کے تحت انتظامیہ کو پروازلے جانے کی بجائے طبی رخصت حاصل کرنا شروع کردی۔

پی آئی اے کے پائلٹوں کی وجہ سے جمعہ کی رات سے شروع کی جانے والی خاموش مہم کے بعد پی آئی اے کی عالمی پروازوں کاشیڈول بھی متاثرہونا شروع ہوگیا جس کا خمیازہ مسافروں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔

پائلٹوں کی اس ہٹ دھرمی کی وجہ سے پی آئی اے کی لاہورسے بارسلونا جانے والی پی کے 795 اور اسلام باد سے کوپن ہیگن جانے والی پی کے 711 کو بھی منسوخ کرنا پڑا جبکہ دیگرتین بیرون ممالک جانے والی پروازیں بھی متاثر ہوگئیں،معلوم ہوا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کی انتظامیہ نے پالپا سے کہا ہے کہ پائلٹوں کوتین اقساط میں 6 ماہ کے رکے ہوئے بقایات ادا کر دیئے جائیں گے۔

جس کی پہلی قسط 13 اکتوبر کو ادا کی جائیگی جبکہ دوسری قسط 20 اور تیسری قسط 27 اکتوبر کو ادا کردی جائیگی،اس حوالے سے پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے لیٹربھی جاری کیا گیا تھا تاہم پالپا نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پائلٹوں کے واجبات یکشمت ادا کیے جائیں بصورت دیگر پائلٹ میڈیکل رخصت پر چلے جائیں گے۔

اس صورتحال کے بعد پی آئی اے کے تمام انتظامی افسران نے لاہور میں اجلاس طلب کرلیا، واضح رہے قومی ائیرلائن کے پائلٹوں کی جانب سے ایسے موقع پر احتجاج شروع کرنے کا عندیہ دیا جارہا ہے جب عازمین حج کا وطن واپسی آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

لیکن پی آئی اے انتطامیہ اور مشیرایوی ایشن کی جانب سے مسافروں کواس گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کیلیے تاحال کوئی عملی اقدامات نہیں کیے معلوم ہوا ہے کہ پی آئی اے کے کپتانوں نے بیرون ملک پرواز نہ لے جانے کیلیے طبی رخصت لینا شروع کردی تاکہ کسی ممکنہ قانونی پیچیدگیوں سے بچا جاسکے۔