کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کراچی میں پیش آنے والے پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ میں قومی ائیرلائن اور سول ایوی ایشن کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے طیارہ حادثے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے جسے ائیرکرافٹ ایکسیڈینٹ انویسٹی گیشن بورڈ کے صدر نے وزیر ہوابازی کےحوالے کردیا جو آج وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔
ذرائع کا کہناہےکہ رپورٹ میں قومی ائیرلائن اور سول ایوی ایشن کو حادثے کا ذمہ ٹھہرایا گیا ہے اور حادثات کی روک تھام میں پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کا طریقہ کاربھی ناکام قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں طیارے کے کاک پٹ کریو اور ائیر ٹریفک کنٹرولر کو بھی حادثے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جب کہ حادثے کی وجوہات میں طیارے میں فنی خرابی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں طیارے کے ڈیٹا فلائٹ ریکارڈر، کاک پٹ وائس ریکارڈر سے ملنے والی معلومات، لاہور سے کراچی پرواز کا ائیرٹریفک کنٹرول سے حاصل ریکارڈ بھی میں شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ لینڈنگ کے وقت طیارے کےکاک پٹ کریو نے ائیرٹریفک کنٹرولرکی ہدایات کو نظر انداز کیا اور ائیرٹریفک کنٹرولربھی اپنی ہدایات پرعمل درآمد کرانےمیں ناکام رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے کے شکار طیارے کے آلات اور سسٹمز کی جانچ کا کام ابھی جاری ہے۔
واضح رہےکہ 22 مئی کو کراچی آنے والی قومی ائیر لائن کی پرواز پی کے 8303 جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی جس سے 97 افراد جاں بحق جب کہ دو افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔
بعدازاں وزیراعظم اور متعلقہ حکام کی جانب سے حادثے کی ہر پہلو سے تحقیقات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
طیارہ حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں 26 مئی کو ائیربس کمپنی کے 11 ٹیکنیکل ایڈوائزرز فرانس سے کراچی پہنچے تھے جنہوں نے جائے وقوعہ سے تمام ضروری شواہد اکٹھے کیے اور رن وے کا بھی معائنہ کیا جس کے بعد یکم جون کو تحقیقاتی ٹیم فرانس روانہ ہوگئ تھی۔
اس ضمن میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے کی شفاف تحقیقات کی جائیں گی اور جو بھی ذمہ دار ہو گا اسے سامنے لایا جائے گا۔
غلام سرور خان نے طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون تک پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔