پی آئی اے کے طیارے کو ملائیشیا بھیجنے کا معاملہ، افسران کیخلاف تحقیقات شروع

 PIA

PIA

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ملائیشیا میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کا طیارہ تحویل میں لیے جانے کے معاملےکی تحقیقات شروع کر دی گئیں۔

پی آئی اے کے شعبہ مارکیٹنگ، انجینئرنگ اور فلائٹ آپریشن کے تین افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔

مارکیٹنگ، انجینئرنگ، فلائٹ آپریشن اور کو آپریٹو پلاننگ کے شعبوں کے ریکارڈز کی بھی جانچ پڑتال شروع کردی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ پی آئی اے کو ملائیشیا سے مسافروں کی واپسی کیلئے ایک کروڑ روپے سے زائد خرچ برداشت کرنا پڑا جبکہ 12 بوئنگ 777 طیارے ہونے کے باجود لیز پر حاصل طیارے کو بیرون ملک بھیجا گیا جس کا 6 ماہ سے کرایہ نہیں دیا تھا اور عدالت میں کیس بھی چل رہا تھا۔

یورپ اور برطانیہ کا فضائی آپریشن بھی کئی ماہ سے بند ہے اور کسی طیارے سے متعلق کیس ہونے پر اسے اپنے ملک میں ہی آپریٹ کیا جاتا ہے جبکہ پی آئی اے کے پاس دو لیز طیارے ایسے ہیں جنہیں واپس نہیں کیا گیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد پہنچنے پر مسافروں نے شکایتوں کے ڈھیر لگادیے اور کہاکہ متبادل فلائٹ کا بندوبست ہونے تک نہ کھانا دیا گيا، نہ ہوٹل میں رہائش دی گئی۔

دوسری جانب پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) نے تحقیقات کی خبروں کو من گھڑت قرار دیا۔

پی آئی اے ترجمان عبداللہ خان کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے انجینئرنگ یا کسی شعبہ کے حکام کے خلاف انکوائری کے احکامات جاری نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ انکوائری کے احکامات سے متعلق چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پی آئی اے کی پرواز پی کے 894 اسلام آباد سے کوالالمپور پہنچی تھی تو اسے وہیں لیز کی عدم ادائیگی پر عدالتی حکم کے ذریعے رکوا لیا گیا۔

مسافروں کو بعد میں طیارے سے اُتاردیا گیا، پی آئی اے نے لیز پر لیے گئے طیارے کا کرایہ نہیں بھرا اور اُسی طیارے کو انٹرنیشنل فلائٹ پر ملائیشیا بھیج دیا تھا۔

پی آئی اے نے 2015 میں بوئنگ 777 طیارہ ویتنام کی کمپنی سے لیز پر حاصل کیا تھا۔